کالجز اساتذہ کا نجکاری پالیسی کیخلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان

27 Feb, 2021 | 10:09 AM

Sughra Afzal

(سٹی42)  پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر طارق کلیم، سینئر نائب صدر آ منہ منٹو اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت صوبے کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے بڑے اور تاریخی کالجوں کو خاموشی کے ساتھ ایک ایک کرکے یونیورسٹی بنانا چاہتی ہے، کالجوں کے دروازوں پر یونیورسٹیوں کے بورڈز آ ویزاں کرنے کا حکومتی فیصلہ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہے،اگر نئی یونیورسٹیاں بنانی ہیں تو اس کے لیے نئے وسیع کیمپس اور یونیورسٹی کا پورا انفراسٹرکچر بنا کر اہل پنجاب کو اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کی جائی۔

انہوں نے کہا کہ ان کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دینے سے 5000 کا سمسٹر 40000 کا ہوجائے گا جو کہ پنجاب کے متوسط، سفید پوش اور غریب عوام کے بچوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے والی بات ہوگی۔ حکومت نے چکوال کے بعد مری کے دونوں کالجز پر کہسار یونیورسٹی کا بورڈ آویزاں کرکے گلیات کی 900 طالبات اور 800 طلبہ کو انٹرمیڈیٹ کی تعلیم سے محروم کردیا۔ حافظ آباد کے دو گرلز کالجز اور ایک بوائز کالج کا خاتمہ کرکے انہیں فیصل آباد یونیورسٹی کے سب کیمپس بنانے کا اعلان کرکے ہزاروں طلبہ و طالبات کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ اور اب ملتان کے تاریخی ایمرسن کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا نوٹیفیکیشن کر دیا گیا ہے جس کے خلاف طلبہ، اساتذہ اور والدین سراپا احتجاج ہیں۔ 

اساتذہ رہنماؤں کا کہنا کہ حکومت نئی یونیورسٹیاں بنانے کے بجائے کالجوں میں جاری سیٹلڈ نظام کو بھی درہم برہم کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام بھی آ ئی ایم ایف کا ایجنڈا ہی لگتا ہے کیونکہ کالجوں کی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے پر کسی سٹیک ہولڈر سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا نہ طلباسے نہ اساتذہ سے۔ 

پیپلا کے مرکزی صدر ڈاکٹر طارق کلیم نے پنجاب بھر کے اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ یکم مارچ سوموار کو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اور کالجز سے باہر نکل کر مظاہرے کرکے حکومت کی بالواسطہ پرائیوٹائزیشن اور تعلیم مہنگی کرنے کی پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں اور ایمرسن کالج کے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔

 

مزیدخبریں