ویب ڈیسک : آذربائیجان ایئرلائن کا کہنا ہے کہ 25 دسمبر کو قزاقستان میں ہونے والے طیارے حادثے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حادثہ ’تکنیکی اور بیرونی مداخلت‘ کے باعث پیش آیا ہے۔
آذربائیجان ایئرلائنز نے جہاز کو نقصان پہنچانے والی 'تکنیکی بیرونی مداخلت' کی تفصیل نہیں دی، اور باکو حکومت نے ممکنہ طور پر صدر ولادیمیر پوتن کی مخالفت سے بچنے کے لیے روس پر جہاز کو نشانے بنانے کا براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز J2-8243 گِر کر تباہ ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 38 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔مسافر طیارے میں عملے کے اراکین سمیت مجموعی طور پر 67 لوگ سوار تھے۔ قزاقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گرنے سے قبل طیارے کو بحیرۂ قزوین میں چیچنیا سے مغربی قزاقستان کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔
آذربائیجان کے تجربہ کار پائلٹ طاہر اگاؤلیف نے بتایا کہ ’یہ میزائل کے ٹکڑے ہیں جنھوں نے جہاز کے ہائیڈرالک سسٹم کو نقصان پہنچایا۔ جہاز کے کنٹرول ہائیڈرالکس پر مبنی ہوتے ہیں۔‘فلائٹ اٹینڈنٹ ذوالفقار اسدوو جو حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں زندہ بچ جانے والے 29 افراد میں سے ہیں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ طیارہ 'کسی قسم کے بیرونی حملے کی زد میں آیا۔' 'جہاز سے کسی بیرونی چیز کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے جھٹکے نے جہاز کے مسافروں کو پریشان کر دیا تھا۔ ہم نے انھیں پرسکون رکھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں۔ اسی وقت ایک اور حملہ ہوا اور میرا بازو زخمی ہو گیا۔'
تفتیش کاروں کو جائے حادثہ کے نزدیک سے طیارے کا بلیک باکس بھی مل گیا ہے۔حکام کے مطابق آذربائیجان ایئر لائنز کے اس مسافر طیارے کو قزاقستان کے شہر 'اکتاؤ' کے قریب گرتے ہی آگ لگ گئی تھی تاہم ایمرجنسی سروس نے اس آگ پر قابو پا لیا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔ آذربائیجان نے سابق سوویت ممالک کو شامل کرنے کی بجائے حادثے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایئر لائن کے فلائٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی سربراہ فرہاد نصیروو نے جہاز کے گرنے کے وقت کی فوٹیج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید پائلٹ جہاز کا کنٹرول کھو بیٹھے تھے۔'میرے خیال میں ہائیدورلک فلیوئڈ کے ساتھ مسئلہ تھا۔ اس کے علاوہ جہاز میں ’ریڈار‘ اور ’ایلیویٹر‘ نام کے دو آلات ہوتے ہیں، یقینی طور پر اُن میں کچھ مسئلہ ہوا ہو گا۔‘
حادثے میں بچ جانے والے سبونکل راخیموف کا کہنا تھا کہ پائلٹس نے تین مرتبہ گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی اور تیسری کوشش میں ایک دھماکے کی آواز آئی تھی۔
ان کا کہنا تھا انھیں نہیں لگا کہ دھماکہ جہاز کے اندر ہوا ہے۔ ’جہاں میں بیٹھا تھا اس کے برابر سے جہاز کی اوپری سطح اڑ گئی تھی۔‘ایمرجنسی سروس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ طیارے نے خطرے کا سگنل بھیجا تھا جس کے بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔
اسی لیے تفتیش کاروں کی جانب سے تکنیکی خرابی کے امکان کو ترجیحی بنیاد پر دیکھا جا رہا ہے۔تاہم ان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس نوعیت کی تکنیکی خرابی کی وجوہات کیا ہو سکتی
روس کی سول ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ نے جمعہ کے روز کہا کہ چیچنیا کے دارالحکومت میں صورتحال ’انتہائی پیچیدہ‘ ہے اور وہاں فضائی حدود کو بند کر دیا گیا ہے۔ں روزاویاشیا کے سربراہ دمتری یادروف نے کہا کہ ’یوکرین کے جنگی ڈرون گروزنی اور ولادیکاوکاز کے شہروں میں شہری انفراسٹرکچر پر دہشت گردانہ حملے کر رہے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں ایک ’مخصوص پلان‘ متعارف کروایا گیا تھا، جس میں تمام طیاروں کو ایک مخصوص روٹ کے ذریعے سے فوری روانگی کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ ’اس کے علاوہ، گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں شدید دھند تھی۔‘