ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

26 نومبر کی سازش سیاسی دہشت گردی، لاشوں کا پروپیگنڈا فرار کی پردہ پوشی تھا، پاک فوج کے ترجمان کا بیان

ISPR, Director General ISPR, City42
کیپشن: پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات اور وفاقی انتظامیہ کے واضح منع کرنے کے باوجود اسلام آباد پر دھاوا بولا تو وفاقی دارالحکومت مین اپن برقرار رکھنے کے لئے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کی گئی تھی لیکن وفاقی پولیس اور ان کے ساتھ رینجرز نے صبح سے شام تک  دھاوا بولنے والوں کو شہر میں گھسنے نہیں دیا تھا۔ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور جی ایٹ  میں  تھے جب کہ ان کے بھیجے ہوئے کچھ ہی شر پسند شاہراہ دستور پر پہنچے تھے۔ اس دوران پولیس اور رینجرز نے کوئی گولی نہیں چلائی تھی، شام کو  جب بشریٰ بی بی خود وہاں آئی تو وفاقی حکومت کی ہدایت پر پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے علاقہ چھوڑ دینے کے لئے سخت کوارروائی کرنے کی وارننگ دی جس کے بعد علی امین، بشریٰ بی بی اور دیگر لیڈر وہاں سے کھسک گئے تھے۔ ان کے جانے کے بعد ان کے کارکن بھی اس علاقہ سے بھاگ گئے، بھاگنے کے دوران اور آیسولیٹڈ واقعات میں سینکڑوں افراد پکڑے گئے جب اب تھانوں مین تفتیش بھگت رہے ہیں یا جوڈیشل ہو کر جیل جا چکے ہیں۔ بشریٰ بی بی اور علی امین کی  26 نومبر کو دن کے دوران کی گئی یہ تصویر گوگل کے ذریعہ حاصل کی گئی۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:   26 نومبر کی سازش ایک سیاسی دہشتگردی تھی جس میں کارکن مسلح ہو کر آئے تھے۔ 26 نومبر کو سیاسی قیادت کے بھاگنے کی جگ ہنسائی سے بچنے کیلئے کارکنوں کی ہلاکت کا بیانیہ بنایا گیا۔

 یہ بات پاکستان آرمی کے  ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں ایک پرہجوم نیوز کانفرنس میں  کہی۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا،   26 نومبر کو کارکنوں کی ہلاکت کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔  اسلام آباد میں تعینات کسی سکیورٹی اہلکار کے پاس آتشیں اسلحہ ہی نہیں تھا۔ فوج کا مظاہرین سے کوئی سامنا نہیں ہوا تھا۔  فوج ریڈ زون کی اہم عمارتوں کی سکیورٹی پر تعینات تھی۔

  جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، سیاسی قیادت کے بھاگنے کی جگ ہنسائی سے بچنے کیلئے کارکنوں کی ہلاکت کا بیانیہ بنایا گیا۔ 26 نومبر کی سازش ایک سیاسی دہشتگردی تھی جس میں کارکن مسلح ہو کر آئے تھے۔  سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) کی فیک نیوز اور پروپیگنڈا کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے انہیں اعتماد ہے کہ وہ کوئی بھی بیانیہ بنا سکتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ "انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک میں موجود سیاسی قیادت کے بجائے بیرون ملک موجود سوشل میڈیا کے پاس ہے۔"

 26 نومبر کو  وزارت داخلہ کی تعینات کردہ پولیس اور رینجرز کی نفری کی موجودگی میں حکومت نے شاہراہِ دستور، ڈی چوک اور گرد و نواح کے علاقہ میں گھس آنے والے تمام شر پسندوں کو علاقہ خالی کرنے کی سخت وارننگ دی تھی تو سب سے پہلے پی تی آئی کے لیدر علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئے تھے اور اس کے ساتھ ہی وہاں دھاوے کے لئے لائے گئے شر پسند کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔ پولیس نے  بھاگتے ہوئے سینکڑوں شر پسندوں  کو گرفتار کیا تھا۔

علی امین اور عمران خان کی بیگم بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار کے بعد مانسہرہ چلے گئے تھے، علی امین نے دوسرے دن پشاور جا کر لاشوں کا جھوٹا دعویٰ کیا اور اس سے بہت پہلے پاکستان سے باہر  فیک نیوز اور سفید جھوٹ کے ذریعہ پروپیگنڈا کی "سیف ہیونز"  میں بیٹھے سیاسی دہشت گردوں نے ہزاروں لاشوں کا جھوٹ انتہائی منظم طریقہ سے پھیلایا، آج تک ہزاروں ، سینکڑوں تو درکنار،  دو چار ہی لاشیں  بھی سامنے نہیں آ سکیں۔