سٹی 42: پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کے غبارے سے ہوا نکل گئی ، ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس میں اسٹیبلشمنٹ کے اتھ پی ٹی آئی یا عمران خان کے درپردہ مذاکرات کی حقیقت کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی پارٹیز کے درمیان مذاکرات پہ کوئی جواب دینا یہ سیاسی پارٹیوں کا کام ہے. ہاں ہم یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ سیاست دان انتشاری اور پرتشدد سیاست کی بجائے مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات اور مسائل کو حل کریں .
احمد منصور نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری سے سوال کیا کہ جو مذاکرات حکومت کے چل رہے ہیں، وہ اوپن چل رہے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ "ایک مذاکرات پردے کے پیچھے چل رہے ہیں" یہ کہا جاتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ "اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان بات چیت ہے مسلسل چل رہی ہے" اور یہ ڈیل وغیرہ کے لیے ہے۔ کبھی علی امین گنڈاپور ، کبھی" بی بی", کبھی یہ بھی نام لیا جاتا ہے کہ "ایک خاص رینک کے افسر مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں" , تو اس ابہام کو, اپ ہمیشہ لگی لپٹی رکھے بغیر کھل کے بات کرتے ہیں تو اگر آج کھول دیں، اصل حقیقت کیا ہے تاکہ یہ ابہام ختم ہو۔
جنرل احمد شریف چودھری نے اس طویل مگر سیدھے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، "میں پہلے بھی یہ بات واضح کر چکا ہوں, میں دوبارہ دہرا دیتا ہوں کہ افواج پاکستان کا ہر حکومت کے ساتھ , ایک سرکاری اور پیشہ ورانہ تعلق ہوتا ہے جو حکومتیں ہوتی ہیں وہ سیاسی پارٹیاں بناتی ہیں۔ اس لیے اس سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔ پاکستان کی فوج ہے یہ قومی فوج ہے یہ کسی خاص مکتبہ فکر سیاسی مکتبہ فکر یا پارٹی یا اس کی نمائندہ نہیں ہے۔ ہمارے لیے تمام سیاسی پارٹیز اور تمام سیاسی لیڈرز قابل احترام ہیں۔ کوئی فرد واحد ، اس کی سیاست، اور اس کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بالاتر نہیں ہے۔ اس وقت جو آپ کی وفاق ہے اور آپ کے صوبے ہیں، ان تمام میں جمہوری اور کثیر الجماعتی حکومتیں موجود ہیں۔ جو سیاسی پارٹیز کے درمیان مذاکرات ہیں- اس پہ کوئی جواب دینا یہ سیاسی پارٹیوں کا کام ہے. ہاں ہم یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ سیاست دان انتشاری اور پرتشدد سیاست کی بجائے مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات اور مسائل کو حل کریں .