ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو سزاؤں تک انصاف کا عمل مکمل نہیں ہوگا، 26 نومبر 2024 کی سازش 9 مئی 2023 کا تسلسل ہے، نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشتگردوں کی سوچ ہے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے، رواں سال 59 ہزار 775 کامیاب آپریشنز کئے گئے، سکیورٹی فورسز نے 2024 میں مختلف آپریشنز کے دوران 925 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا جبکہ سینکڑوں گرفتار ہوئے، آپریشنز میں 27 افغان دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر 169سے زیادہ آپریشنز کیے جارہے ہیں، دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا گیا، آپریشنز کے دوران دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا گیا، بلوچ دہشتگردوں کے انتہائی مطلوب سرغنہ کو بھی جہنم واصل کیا گیا، دہشتگرد معصوم لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے نوجوانوں کو استعمال کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ 14مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا، سال 2024 میں 383 بہادر آفیسرز اور جوانان نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم مسلح افواج کے بہادر سپوتوں اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، دہشتگردی کی یہ جنگ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کرتے آرہے ہیں، افغانستان میں استحکام کیلئے پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے، فتنہ الخوارج افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں، دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان میں موجود دہشتگردوں تک جاتے ہیں، آرمی چیف افغانستان سے دہشتگردی کیخلاف دو ٹوک مؤقف رکھتے ہیں، افغانستان سے فتنہ الخوارج کے دہشتگرد پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ بھارت خطے میں جو منصوبہ بندی کررہا ہے اس سے بخوبی واقف ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، بھارت نے 2024 میں سیز فائر کی 25 خلاف ورزیاں کیں اور 525 فائرنگ کے واقعات ہوئے، بھارت کی جانب سے 61 بار فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کی گئیں،انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کئے جن کا مقصد بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانا تھا، بارڈر مینجمنٹ کے تحت سمگلنگ میں بھی کافی حد تک کمی آئی ہے، بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات سے بخوبی واقف ہیں، بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر کی حیثیت کے خلاف فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں علیحدگی پسند تنظیموں کو کچلنے کا عمل جاری ہے، بھارت میں مسلمانوں ،اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے حق خودارادیت کیلئے عالمی توجہ کے منتظر ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یو این قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہا ہے، بھارتی را کے اکاؤنٹس سے منفی پروپیگنڈا بھی کیا جاتا رہا ہے، پاکستان کی سالمیت اورخودمختاری کیلئے ہمہ وقت ہر قربانی کیلئے تیار ہیں، پاک افغان بارڈر کو بارودی سرنگ سے پاک کر دیا گیا، سبی اور ہرنائی میں 140میں سے 93 کلومیٹر ٹریک مرمت کرکے کھول دیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان میں 65ہزار اراضی کو سیراب کرنے کاعمل جاری ہے، بلوچستان میں پینے کے پانی کے منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، پاک افغان جوائنٹ بارڈر پر پانچ مارکیٹس کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکا ہے، پاک آرمی اپنی سخت ٹریننگ معیار کو قائم رکھنے میں دنیا بھر میں مشہور ہے، جنگی تیاریوں کے حوالے سے آرمی میں جنگی مشقوں کا سلسلہ جاری ہے، صحت، تعلیم اورروزگار کی فراہمی کے منصوبے بھی تیزی سے مکمل ہورہے ہیں، چمن اورطورخم بارڈر پر تجارت کیلئے حکومت ٹرانزٹ ٹریڈ نظام عمل میں لارہی ہے، ہم سب کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک بنیادی چیز ہے، فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردوں سے لڑتے ہیں، دہشتگردی کے خلاف پوری قوم لڑتی ہے، دہشتگردی اس وقت ختم ہوگی جب متاثرہ علاقوں میں انصاف قائم ہوگا، متاثرہ علاقوں میں صحت،تعلیم ،انتظامیہ اور گڈگورننس کا ہونا لازمی ہے، ہم تلخ حقیقت سے چہرہ نہیں چھپا سکتے، پاکستان میں اربوں روپے کا غیر قانونی سپیکٹرم موجود ہے، بھتہ خوری،نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، سمگلنگ اورغیر قانونی اسلحہ کا ایک غیر قانونی سپیکٹرم ہے، فیک نیوز پروپیگنڈا بھی غیر قانونی سپیکٹرم کا حصہ ہے، ملک میں جو اربوں روپے کماتے ہیں وہ چاہتے ہیں غیر قانونی سسٹم جاری وساری رہے، غیر قانونی سپیکٹرم کے نیچے لاقانونیت اور دہشتگردی پنپتی نظر آتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ کو غیر قانونی سپیکٹرم کے تحفظ میں جگہ جگہ سیاسی پشت پناہی بھی نظر آئے گی، غیر قانونی سپیکٹرم کو توڑنا ہوگا سزائیں سنانا ہوں گی، افواج پاکستان ،قانون نافذ کرنے والے ادارے اس عفریت کے خلاف کھڑے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، آرمی چیف کہہ چکے ایک پاکستانی کی جان افغانستان پر مقدم ہے، گورننس میں جو گیپ ہیں ان کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہدا کی قربانیوں سے پر کررہے ہیں، پورے پاکستان میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں دہشتگردوں یا خوارجیوں کی عملاً زمینی طور پر عمل داری ہو، یہ قربانیوں کا نتیجہ ہے، 9 مئی افواج پاکستان نہیں عوام کا مقدمہ ہے، قانون کے مطابق 9 مئی کے زیر حراست مجرموں کو سزائیں دینے کا عمل مکمل ہو چکا ہے، لوگوں کو سمجھ آرہی ہے کہ جھوٹے بیانیے کے پیچھے کون ہے، پاکستان میں آرمی کورٹس آئین و قانون کے مطابق دہائیوں سے موجود ہیں، ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ اپیل کا حق رکھتے ہیں۔
ڈی جی آیس ایس پی آر نے کہا کہ 2021 میں دہشتگردوں کی ٹوٹ چکی تھی انہیں بات کے نام پر کس نے دوبارہ آباد کیا؟ کچھ لوگ سیاست کے نام پر زہریلے پروپیگنڈے سے عوام کو گمراہ کرتے ہیں، کچھ لوگ جو ملٹری کورٹس پر بات کررہے ہیں وہ ماضی میں اس کے حق میں تھے، انصاف کا سلسلہ تب تک چلے گا جب تک منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنایا جاتا فوج کا ہر حکومت کیساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات کا ہونا خوش آئند ہے مگر یہ سیاسی جماعتوں نےآپس میں کرنے ہیں، ہمارے لیے تمام سیاستدان قابل احترام ہیں لیکن سیاست کو ریاست پر مقدم رکھنے والوں کو جواب دینا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے اقتدار کی ہوس میں وہ منافقت اور فریب کی آخری حدوں کو کراس کرچکے ہیں، ریاست کیخلاف بچوں کو استعمال کیا گیا، نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، کچھ لوگ سیاست کیلئے نوجوانوں میں زہر ڈالتے ہیں، مغربی ممالک میں سیاسی انتشاریوں کو کوئی جگہ نہیں دیتا، پاکستان اور قوم بھی 9 مئی جیسے سانحے یا ایسی سیاست کی اجازت نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ 2020میں کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا تیزی سے لوگوں کو سزائیں دی گئیں، لندن رائٹس 2011میں 1200سے زیادہ لوگوں کو سزائیں دی گئیں، 2023میں فرانس کے فسادات میں 700سے زائد لوگوں کو سزائیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 نومبر 9 مئی کا تسلسل ہے، 26 نومبر کو جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ ڈی چوک میں ہلاکتیں ہوئیں، وزارت داخلہ نے واضح کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں ہے، 26 نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشتگردی کی سوچ ہے، اسلحہ سے لیس ہو کر آئیں گے تو یہ سیاسی دہشتگردی ہے، سیاسی قیادت کے بھاگنے کی جگ ہنسائی سے بچنے کیلئے ہلاکتوں کا بیانیہ بنایا گیا ۔