ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مرزا اسد اللّٰہ خان غالب کا 227 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا

مرزا اسد اللّٰہ خان غالب کا 227 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ’’ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے،،،کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور‘‘اردوشاعری میں سب پرغالب، مرزااسداللہ خان غالب کےعشاق آج ان کا227ویں سالگرہ کاجشن منارہے ہیں۔

 ’’کہیں نادان دل میں ہزاروں خواہشوں کےجزیرے،،کہیں صبرطلب عاشق توکہیں محبوب کے کوچے سےبےآبرورخصتی‘‘
مرزااسداللہ خان غالب مرزاغالب کے تخلص سےمشہورہوئے، آپ 27دسمبر1797کوآگرہ میں پیداہوئے، پانچ برس کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔
تیرہ برس کی عمر میں امراؤ بیگم سے غالب ازدواجی زندگی میں منسلک ہوئے،اسی دوران غالب دہلی کوچ کر جاتے اور وہیں کے ہمیشہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔
غالب ہمیشہ ہی سے مالی مشکلات کاشکاررہے،تاہم 1850 میں بہادر شاہ ظفر نے مرزا غالب کو نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا کیے۔
اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور کیا جس کا 50 روپے ماہوار مقرر کیا گیا، 1857 کی جنگ کے حالات غالب نے اپنی ڈائری 'دستنبو' میں درج کیے۔
جسے اردونثر کاشاہکارنثربھی کہاجاتاہے، غالب نے قدیم شاعری کی روایت کو توڑتےہوئے اس کے مضامین میں وسعت بخشی، فلسفہ، طنز و مزاح، صوفیانہ رنگ، زندگی کے حقیقی مجازی پہلو اور پیکر تراشی، غرض کئی طرح کے مضامین سے اردو شاعری کو جلا بخشی۔
فارسی اوراردوشاعری کےساتھ ساتھ مراسلہ نگاری اورخطوط نویسی میں بھی مرزاغالب کاکوئی ثانی نہیں، اردو کاعظیم شاعراور15 فروری 1869 کوبازیچہ اطفال کی دنیاسےکوچ کرکےابدی نیندسوگیا، لیکن جب تک اردو زندہ ہے غالب ہمیشہ غالب ہی رہیں گے۔