(ویب ڈیسک)بھارت میں اقلیتوں مظالم معمول کی بات بن کر رہ گئی ہے ۔مودی سرکار میں انتہاپسند وں کو مظالم کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔مسلمان ہوں یا چھوٹی ذات کے ہندو یا پھر عیسائی برادری کوئی بھی ان کے ظلم سے محفوظ نہیں۔
تازہ واقعے میں بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر امبالا میں مشتعل افراد نے چرچ پر حملہ کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مجسمہ توڑ دیا۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے لیکن وہ ابھی تک مجرموں کو شناخت نہیں کر سکی۔صدر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او نریش کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے دو افراد گرجا گھر کی چار دیواری پھلانگ کر اندر آئے اور رات ایک بجکر 40 منٹ پر حضرت عیسی علیہ السلام کے مجسمے کو توڑ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی اب تک شناخت نہیں ہو سکی البتہ ملزمان کی تلاش کے لئے پولیس کی ٹیموں کا تقرر کردیا گیا ہے، اس حوالے سے شکایت درج کی جا چکی ہے اور اسی لحاظ سے کارروائی کی جائے گی۔چرچ کے حکام اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی روشنی میں امبالا کینٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ۔اس واقعے سے ایک دن قبل ہی جمعہ کو آگرہ میں سانٹا کلاز کے پتلے کو مشتعل ہجوم نے نذر آتش کردیا تھا۔یہ واقعہ کرسمس سے ایک دن قبل سینٹ جونز کالج میں پیش آیا جہاں انتاراشتریا ہندو پریشد اور راشتریا بجرنگ دل کی جانب سے نکالے گئے جلوس میں سانٹا کلاز کے پتلے کو نذر آتش کیا اور سانٹا کلاز مردہ باد کے نعرے لگائے تھے۔
ادھرکشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریاست کے ضلع مرادآباد کے علاقے مجولہ میں بھی ایک مسلمان شخص کی دکان ”نیو سائی جوس سنٹر‘ ‘میں انتہا پسندوں نے توڑ پھوڑ کی اور اس کے مسلمان مالک کو دکان بند کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے آؤٹ لیٹ کے نام’ ’نیو سائی جوس سینٹر“ پر اعتراض کیا۔ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل نے دعویٰ کیا کہ سائی بابا ایک ہندو دیوتا ہے اور مسلمان مالک کو اس کا نام تبدیل کرنا چاہئے۔ انہوں نے مسلمانوں کی طرف سے چلائی جانے والی تمام دکانوں کو بند کرنے کی بھی دھمکی دی۔ماجھولا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او دھننجے سنگھ نے کہا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق نونیت شرما کی قیادت میں تقریباً 20سے25 لوگوں نے جوس کی دکان کو زبردستی بند کرا دیا۔ انہوں نے اس کے مالک کو بھی تھپڑ مارا، ہم نے شرما اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔