ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیرِداخلہ رحمٰن ملک نے اپنی کتاب ’محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت‘ میں محترمہ کی شہادت کے سانحے سے متعلق اہم انکشافات کردئیے ۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیرِداخلہ رحمٰن ملک کا کہنا ہے محترمہ بینظیر بھٹو کافی عرصے سے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر تھیں، اسامہ بن لادن نے محترمہ شہید کو سیاست سے نکالنے کے لیے پیسے کا استعمال بھی کیا۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث تمام مجرمان کی شناخت، گرفتاریاں اور ٹرائل کیا گیا، مجاز عدالت نے مجرموں کو سزا بھی سنائی، سوائے ان کے جو پراسرار طور پر مارے گئے یا مفرور ہیں۔
قتل کے منصوبے کے مرکزی سرغنہ عباد الرحمٰن عرف چٹان کو خیبر ایجنسی میں ڈرون حملے میں مارا گیا، یہ خیبر ایجنسی میں واحد ڈرون حملہ تھا جو عبادالرحمٰن عرف چٹان کو مارنے کیلئے کیا گیا تھا۔
سابق وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عبدالرشید، اعتزاز شاہ، رفاقت حسین، حسنین گل اور شیر زمان کے کردار مارے جاچکے ہیں، امریکہ سے ڈی این اے کروایا گیا جس سے مجرموں کو شناخت کی گئی، سازش کے سرغنہ مولوی نصیب اللّٰہ کو درۂ آدم خیل کے قریب مارا گیا، دوسرا خودکش حملہ آور اکرام اللّٰہ اس وقت ٹی ٹی پی کے امیر نور ولی کے ساتھ افغانستان میں ہے، افغانستان میں اکرام اللّٰہ پر 2 قاتلانہ حملوں ہوئے جس میں وہ بچ گیا، اس نے بی بی سی کو انٹرویو دینے کا فیصلہ کیا تو انٹرویو سے ایک دن قبل اس پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کو 4 خطوط لکھے، خطوط میں لکھا کہ اکرام اللّٰہ کو ڈی پورٹ کرنے کیلئے افغانستان اور انٹر پول سے درخواست کی جائے، ٹی ٹی پی کے موجودہ سربراہ مفتی نور ولی نے اپنی کتاب میں بینظیر بھٹو کے قتل کا اعتراف کیا، قتل کی سازش مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے کمرہ نمبر 96 میں عبادالرحمٰن نے تیار کی تھی، بیت اللّٰہ محسود نے 2 خودکش بمبار مہیا کیے تھے جو رات کمرہ نمبر 96 میں رہے، نصر اللّٰہ 26 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں خودکش حملہ آور لایا تھا، نصر اللّٰہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کے دوران مارا۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ کیس اب ہائی کورٹ میں فیصلے کے لیے زیرِ التواء ہے، امید ہے کہ بھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو ایک دن انصاف ملے گا۔