(مظہر عباس ): سپریم کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کو معطل کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود کو فیصل آباد کا گورنر سمجھ رہے ہیں، کس کی سفارش پر وائس چانسلر تعینات ہوئے؟ عدالت میں جھوٹ بولا تو جیل بھجوا دوں گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے طلبا سے زائد فیسوں کی وصولی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کانٹیننٹل کالج کے پروفیسر اور فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر پیش ہوئے۔عدالتی استفسار پر خاتون وکیل انجم حمید نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فرید ظفر نے یحییٰ ملک طالب علم کو داخلہ دینے کے لیے پہلے سال کے لئے پندرہ لاکھ روپے فیس طلب کی۔ معاملہ عدالتی نوٹس میں آنے کے بعد ڈاکٹر فرید نے طالبعلم کی والدہ کو فون پر بیٹے کا داخلہ کرانے کی آفر کی، گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ کے ذریعے ڈاکٹر فرید نے فون بھی کرائے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ وائس چانسلر لگ کر خود کو فیصل آباد کا گورنر سمجھ رہے ہیں؟ڈاکٹر فرید ظفر نے کہا کہ انہوں نے کسی کو فون نہیں کیا۔
خاتون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فرید کا معاملہ عدالت کے نوٹس میں آنے کے بعد مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود کسی کو ہراساں کیا تو سانس کھینچ لیں گے، مذاق ہے کہ معاملہ عدالت میں ہو تو کسی کو ہراساں کیا جائے۔
چیف جسٹس نے وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر فرید ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ اگر جھوٹ بولا تو جیل بھجوا دوں گا۔ بتائیں کس نے کہا تھا خاتون وکیل کو گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ کو فون کرنے کا؟ کس کی سفارش پر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنے ہو۔
میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود تم نے پچھلی تاریخوں میں داخلہ کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر فرید آپ کا پالا کسی جج سے نہیں پڑا۔ عدالت کے روبرو مسلسل الزامات کی تردید کرنے اور جھوٹ بولنے پر چیف جسٹس نے ڈاکٹر فرید ظفر کو وائس چانسلر کے عہدے سے معطل کر دیا۔ انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔