سٹی 42 : وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔ جس میں وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات اور دہشتگردوں کے نہتے شہریوں پر بزدلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
کابینہ نے ان واقعات میں شہید ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں اور نہتے شہریوں کے لیے دعائے مغفرت کی۔ کابینہ نے ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی جلد از جلد نشاندہی کرکے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ، وزیر توانائی اور متعلقہ وزراء و افسران کی آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے اٹھائے گئے فیصلوں کی پزیرائی کی۔ آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کے کارخانوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی سے یوریا کی درآمد کو روک کر قومی خزانے کے ایک سو تیس (130) ملین ڈالر کی بچت کی گئی۔وزیراعظم نے کہا ملک کے وسیع مفاد میں تمام وزراء و اداروں کو جہاں سے بھی ممکن ہو قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لیے ایسے بہتر فیصلے اُٹھانے چاہیں
وفاقی کابینہ میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات پر پاک پی ڈبلیو ڈی (Pak PWD) کی تحلیل، اسٹاف اور جاری منصوبوں کی دیگر وزارتوں و اداروں میں منتقلی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر PWD کے تحت جاری ترقیاتی و PSDP منصوبوں پربلا تعطل کام جاری رکھنے کے لیے اور ضروری مینٹینس ا سٹاف اور انکوائریز کو متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے وزارت ِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ملک میں گورننس کی بہتری اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہے ہیں ملک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اداروں کی ڈ یجیٹائزیشن اور اسمارٹ منیجمنٹ متعارف کروا رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی Rightsizing of the Federal Goverment Committee کی تجاویز پیش کی گئیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کو ختم کرنے، اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں پر کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کردیا گیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان وزارتوں کے 82 سرکاری اداروں کو ضم اور تحلیل کرکے 40 ایسے اداروں میں تبدیل کیا جارہا ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن،سمارٹ منیجمنٹ، ایفیشینٹ گورننس، منصوبوں پر شفاف اور تیز عملدرآمد اور عام آدمی کو سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے اداروں کو ضم و تحلیل کرنے سے متوقع طور پر متاثر ہونے والے ملازمین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی قائم کردی۔
وفاقی کابینہ کو وزیراعظم کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے وژن اور ہدایات کے تحت جاری کفایت شعاری مہم پر پیش رفت اور اقدامات کے نفاذ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں کابینہ کی جانب سے منظور شدہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔ ان اقدامات میں کابینہ ارکان کا رضاکارانہ طور پر تنخواہ نہ لینا، انتہائی ضروری گاڑیوں مثلاً ایمبولینسس کے علاوہ سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، نئے آلات و مشینری کی خریداری پر پابندی، نئی سرکاری آسامیوں کی تخلیق، سرکاری خرچ پر غیر ضروری بیرونِ ملک سفر اور بیرونِ ملک علاج پر پابندی شامل ہیں.
وزیراعظم نے کہا ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ افسر شاہی اور اشرافیہ غریب عوام کے ٹیکس پر عیش کریں ۔اپنے خون کے آخری قطرے تک اس غریب عوام کی ایک ایک پائی کی جہاں تک ممکن ہوسکا حفاظت کروں گاوزراء اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ وزارتوں اور اداروں میں کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر بھرپور عمل درآمد جاری ر ہے۔کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے میں وزارء اور افسران کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی