ویب ڈیسک: خیرپور کے علاقے رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں تشدد سے مرنے والی10 سالہ فاطمہ کے کیس میں4 ملزمان کو رہا کرنے کے بعد عوامی دباو پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
جب ان افراد کی رہائی کی خبرین نیوز چینلز پر نشر ہوئیں تو اعلیٰ حکام کے دباو پر پولیس نے شخصی ضمانت پر رہا کئے گئے چاروں افراد کو دوبارہ گرفتار کر کے تھانی رانی پور کی حوالات میں بند کر دیا۔
سٹی42 ن اور دیگر نشریاتی اداروں نے خبر شائع اور نشر کی تھی کہ رانی پور تشدد سے کمسن ملازمہ ہلاکت کیس میں زیر تفتیش سابق ایس ایچ او رانی پور، ڈاکٹروں اور کمپاؤڈر کو پولیس نے 8 روز زیر حراست رکھنے کے بعد شخصی ضمانت پر رہا کردیا۔ ان ملزمان پر کمشن ملازمہ بچی کے قتل میں اور اس واقعہ کو چھپانے میں سہولت کاری،غفلت برتنے سمیت دیگر الزامات ہیں۔
ان افراد کی شخصی ضمانت پر رہائی کی خبر وائرل ہونے پر پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تھانہ رانی پور کے ایس ایچ او کو سرزنش کی گئی اور رہا کئے گئے افراد کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا جس پر مقامی پولیس کی دوڑیں لگ گئیں، ملزمان کو دوبارہ حراست میں لے کر ان کو تھانے کے ایک کمرے میں چارپائیوں پر بٹھایا اور ان کے تھانے کے اندر موجود ہونے کی ویڈیو فوٹیج جاری کردی۔