پنجاب پولیس میں اصلاحات کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

27 Aug, 2021 | 11:20 AM

Sughra Afzal

مال روڈ (عرفان ملک) پنجاب پولیس میں اصلاحات کے دعوے ، دعوے ہی رہ گئے، تین سال میں پنجاب پولیس کے پانچ آئی جی اور پانچ سی سی پی او لاہور تبدیل ہوئے،3 سال میں تھانہ کلچر بہتر ہوا نہ جرائم کی شرح میں کمی آئی، پولیس کے خلاف شکایات میں بھی اضافہ ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے پولیس میں اصلاحات لانے کے بلندو بانگ دعوے کیے تھے، پولیس ریفارمز کے لیے سابق آئی جی ناصر خان درانی پولیس کے ایڈوائزر مقرر ہوئے، ناگزیر وجوہات کے باعث انہوں نے جلد ہی عہدہ چھوڑ دیا، جس کے بعد کمیٹی تحلیل ہو گئی، حکومت پنجاب پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہ تبدیل کر کے تجربات کرتی رہی لیکن پولیس کی کارکردگی میں عملی طور پر کوئی بہتری نہیں آئی۔ 

تین سال کے دوران پنجاب پولیس کے پانچ آئی جی، پانچ سی سی پی او لاہور اور 6 ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تبدیل ہوئے لیکن اس اکھاڑ پچھاڑ کے باوجود جرائم کی شرح مزید بڑھ گئی، خواتین اور بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا، پولیس میں سیاسی مداخلت کی شکایات کا بھی ازالہ نہ ہو سکا۔

دوسری جانب آج  آئی جی پنجاب نے لاہور کے 3ڈی ایس پیز کوتبدیل کرنے کے احکامات جاری کردیئے، ڈی پی اوساہیوال کو سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم،نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کاشف اسلم کو ڈی پی او ساہیوال کے عہدے سے تبدیل کرکے سی پی او رپورٹ کرنے کے احکامات دیئے۔

مزیدخبریں