(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی حکومت کے تین سال میں مہنگائی کے سونامی سے عوام زندہ درگور، گردشی قرضے بھی دوگنے ہوگئے، بجلی 9 روپے سے بڑھ کر 23 روپے فی یونٹ ہوگئی، پٹرول 87 روپے 76 پیسے سے بڑھ کر 119 روپے اسی پیسے فی لٹرتک پہنچ گیا،چینی کی قیمت میں پچاس روپے کلواضافہ ،آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 362 روپے مہنگا ہوا، گھی اورآئل کی قیمت ڈبل سے بھی بڑھ گئی۔
3 سال میں 25 بار بجلی کی قیمت بڑھائی گئی، 80 لاکھ غریب ترین بجلی صارفین کو حاصل سبسڈی ختم کردی گئی،2018 میں 9 روپے فی یونٹ ملنے والی بجلی 2021 میں 23 روپے فی یونٹ ہوگئی، مئی 2018 میں پٹرول 87.76 پیسے فی لٹر تھا جو اگست 2021 میں 119 روپے 80 پیسے کا ہے، اگست 2018 سے اگست 2021 تک چینی کی قیمت میں اوسطاً 49 روپے 92 پیسے اضافہ ہوا، چینی 55 روپے 59 پیسے فی کلو سے بڑھ کر 105 روپے 51 پیسے فی کلو تک جا پہنچی۔
گھی کی فی کلو قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 300 روپے یعنی دوگنا ہوگئی، 3 برس میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 362 روپے مہنگا ہوا، دال ماش کے دام 96، دال مسور 44،دال مونگ 69 اور دال چنا کے 30 روپے فی کلو بڑھے،بکرے کے گوشت کی قیمت میں 337، گائے 170 جبکہ زندہ برائلر مرغی کی قیمت میں 37 روپے اضافہ ہوا،ایل پی جی گھریلو سلنڈر 530 روپے سے زائد مہنگا ہوا, اگست 2018 میں ڈالر 123 روپے کا تھا جو اگست 2021 میں لگ بھگ 166 روپے کا ہوچکا ہے, گردشی قرضے بھی ایک ہزار 148 ارب روپے سے بڑھ کر 2ہزار 280 ارب روپے یعنی تقریباً دوگنا ہوگئے وزارتِ خزانہ 4 وزرا نے سنبھالی، وزارتِ خوراک، اطلاعات اور صنعت میں بھی 4 مختلف چہرے آئے،7 چیئرمین ایف بی آر اور سرمایہ کاری بورڈ کے 4 چیئرمین لائے گئے، مختلف محکموں میں کثیر تعداد میں سیکرٹریز تبدیل ہوئے ۔