( رضوان نقوی ) ایف بی آر نے آڈٹ پالیسی 2019 کی منظوری دے دی، قرعہ اندازی کے ذریعے کیسز کا انتخاب ہوگا لیکن سال 2018 اور 2019 میں ایمنیسٹی سکیم کے تحت اثاثہ جات ظاہر کرنے والوں کو آڈٹ سے استثنیٰ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے سال 2018 کے لئے آڈٹ پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ آڈٹ پالیسی کا اطلاق انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ افراد پر ہوگا۔ ٹیکس سال 2018 کے تمام ٹیکسز کے لئے کیسز کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔
کیسز کے انتخاب کے لئے رسک پر مبنی آڈٹ مینجمنٹ نظام نامی سافٹ ویئر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق سال دو ہزار اٹھارہ اور انیس کی ایمنیسٹی سے استفادہ کرنے کے ساتھ ایسے کیسز کو بھی آڈٹ سے استثنیٰ حاصل ہوگا، جن پر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگ تحقیقات کر رہا ہے
ادھر ریفنڈز ادائیگی میں تاخیری حربوں اور غیرمعمولی التواء پر لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر خرم شہباز بٹ اور جنرل سیکرٹری نے چیئرمین ایف بی آر کوخط لکھ دیا ہے۔ لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے ریفنڈز کی شفاف اور بلاامتیاز ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹیکس بار کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ٹیکس دفاتر ریفنڈز میں تاخیر کرکے ٹیکس گزاروں کے ساتھ امتیازی سلوک کررہے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے ٹیکس گزار مالی پریشانیوں سے گزر رہے ہیں، ریفنڈز ادا کرکے مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔