( بسام سلطان ) پنجاب ہیومن آرگنز ٹرانسپلانٹ اتھارٹی اور ایف آئی اے نے کارروائی کر کے غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری میں ملوث گروہ کے 4 ایجنٹس کو گرفتار کر لیا، گروہ گزشتہ 8 سال سے لوگوں کی جانوں سے ساتھ کھیلتا رہا۔
ہوٹا اور ایف آئی اے نے غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری کرنے والے گروہ کے 4 ایجنٹ گرفتار کر لئے۔ ملزمان 8 سالوں سے اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث تھے۔ ڈی جی پی ہوٹا مرتضی حیدر نے متاثرہ خاندانوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 5 متاثرہ خاندان کی شکایت پر 6 ماہ سے کارروائی کر رہے تھے، اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ملزمان کے ساتھ ڈاکٹرز اور دیگر افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈی جی ہوٹا کی پریس کانفرنس کے دوران متاثرہ افراد کے لواحقین نے روتے ہوئے بتایا کہ ملزمان نے گردوں کی پیوند کاری کیلئے 25 سے 30 لاکھ روپے وصول کرنے کے باوجود مریضوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ متاثرین کے مطابق ملزمان ہارون آباد، بہاولنگر اور چونیاں کے علاقوں میں آلودہ کمروں میں پیوندکاری کرتے رہے۔
اس دوران ایک متاثرہ خاتون اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکی اور روتے ہوئے بتایا کہ ملزموں نے اس کے شوہر کے گردوں کی پیوندکاری کیلئے 25 لاکھ روپے بٹورے مگر دو دن بعد ہی اس کے شوہر کی موت واقع ہوگئی۔ خاتون نے بتایا کہ ملزموں کی بے حسی نے میری چار کمسن بچیوں کے سر سے باپ کا سایہ بھی چھین لیا۔
ڈی جی ہوٹا کے مطابق گروہ کا سرغنہ احمد یار 2017 میں بھی گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں ملوث پایا گیا تھا اور وہ 8 سالوں سے یہ کام کر رہا ہے۔ ملزم علاج کے بعد ڈاکٹرز سے بھاری کمیشن لیتا تھا جبکہ میو ہسپتال کا ملازم ٹیکنیشن رؤف بھی اس کام میں ملوث ہے۔ ایف آئی اے نے تمام ملزمان کو گرفتار کرکے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔