(مانیٹرنگ ڈیسک) آئی جی سندھ مشتاق مہر نے کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کا سراغ لگانے والے لاہور پولیس کے اہلکار کو ایک لاکھ روپے نقد انعام وتعریفی سند دینے کا اعلان کردیا۔
ذرائع کے مطابق بکل نمبر 12381 کے حامل ہیڈ کانسٹیبل نے لاہور کی متعلقہ عدالت میں دعا زہرہ کی موجودگی سے متعلق اطلاع بروقت اپنے سینئر پولیس آفیسر کو دی جس سے لڑکی کا سراغ لگانے میں مدد ملی، ہیڈ کانسٹیبل لاہور پولیس کی لیگل برانچ میں تعینات ہے۔
آئی جی سندھ نےپولیس اہلکار کی جانب سے حکام کو یہ آگاہی دینے اور تمام تر ضروری قانونی اقدامات اختیار کیے جانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کی ستائش کی اور ایک لاکھ روپے نقد انعام و تعریفی سند دینے کا اعلان کیا۔
اس ضمن میں آئی جی سندھ نے پولیس افسران کو تمام تر محکمانہ امور و اقدامات کو جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی واضح ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
واضح رہےکہ کراچی پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ دعا زہرہ کا نکاح نامہ شیئر کیا تھا جس کے بعد لاہور پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کیں، پولیس نے اس سراغ کے ذریعے اوکاڑہ پولیس سے رابطہ کیا تو اوکاڑہ پولیس نے حویلی لکھا سے اصغر علی کو حراست میں لے لیا۔
اصغر علی سے تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ دعا اور اس کا شوہر ظہیر دونوں اس کے پاس یہاں آئے تھے اور اب یہاں سے جاکر پاکپتن میں موجود ہیں جس کے بعد لاپتہ ہونے والی لڑکی کو پولیس نے پاکپتن سے تحویل میں لے لیا۔
اوکاڑہ پولیس نے لڑکی کا ویڈیو بیان بھی لیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہے، اس کی عمر 18 سال ہے۔
گزشتہ روز پولیس نے دونوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال نے اہم کیس کی سماعت کی، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔