ویب ڈیسک : بھارت میں مسلمانوں کا لہو پانی سے بھی سستا تو تھا ہی لیکن انتہا پسند ہندوؤں نے بھارتی مسلمانوں کیلئے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی ادائیگی مشکل بنا دی تو انڈین مسلمانوں نے بھی اسکا انوکھا توڑ نکال لیا۔
ممبئی شہر کی بیشتر مساجد نے نے نما ز فجر کے وقت لاؤڈاسپیکر کا استعمال ترک کردیا ہے لیکن انہوں نے اب سڑک پر کھڑے ہوکر باجماعت اذان دینا شروع کردی ہے ۔
یادرہے ہندو انتہا پسند رہنما راج ٹھاکرے نے لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے کے معاملے میں اشتعال انگیزی کرتے ہوئے 3 مئی تک مساجد سے لاؤڈاسپیکر کو ہٹانے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ مساجد سے لاؤڈاسپیکر نا ہٹانے کی صورت میں راج ٹھاکرے نے مساجد کے سامنے ہنومان چالیسہ بجانے کی بھی دھمکی دی تھی۔
روک سکو تو روک لو pic.twitter.com/GaJrwcjxjF
— Shafi Naqi Jamie (@ShafiNaqiJamie) April 27, 2022
جس پر ممبئی کی 72 فیصد مساجد نے فجر کی اذان کے وقت لاؤڈاسپیکر کی آواز کو از خود کم کر لیا ہے اور بیشتر مساجد نے فجر کی اذان لاؤڈاسپیکر پر دینے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔
یادرہے اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے 2005 کے صوتی آلودگی سے متعلق اپنے فیصلے میں رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے ججمنٹ کی روشنی میں مساجد نے فجر کی اذان کے وقت لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر قابو پاتے ہوئے صوتی آلودگی قانون پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔
بھارتی گجرات کی ریاستی حکومت نے بھی مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے لئے اجازت نامے کو لازمی قرار دیا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیرداخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے گزشتہ دنوں ریاست مہاراشٹر کے ڈی جی پی اور کمشنر سمیت اعلیٰ پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے متعلق رہنمایانہ خطوط کو طے کرنے کی ہدایت دی ہے۔