سعدیہ خان: لاہور سمیت پاکستان میں خواتین کو دفاتر، بازاروں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں دوران سفر اور دیگر عوامی مقامات میں مختلف طریقوں سے ہراساں کیے جانے کے واقعات عام ہیں۔ خواتین کو چھونے اور راستہ روکنے سمیت متعدد طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خاتون محتسب پنجاب مسز رخسانہ گیلانی نے محکمہ ایجوکیشن کے سینئر افسر کی جنسی ہراسانگی کی شکایات پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ہراساں کرنے والے سینئر افسر کے خلاف تنزلی کا حکم سنایا دیا۔خاتون محتسب کو دی گئی تحریری شکایت میں مدعیہ نے الزامات لگائے کہ اس کے سینئر افسر نے اس کے لئے نازیبا زبان استعمال کی اور شکایت کرنے پر تادیبی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اسے دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔
کراچی سے اغوا ہونے والی لڑکی لاہور میں کس حالت میں ملی؟جانئے
خاتون افسر کے مطابق ملزم اسے رات گئے ان کاموں کے لئے بیٹھنے پر مجبور کرتا تھا جو کہ اس کی ذمہ داریوں میں شامل نہ تھے۔ خاتون افسر نے جو واقعہ بارے افسران بالا کو آگاہ کرنے کی کوشش کی تو ملزم نے اپنی اتھارٹی کا نا جائز استعمال کرتے ہوئے مدعیہ کو جھوٹی شکایات اور انکوائری میں پھنسانے کی کوشش کی۔شکایت موصول ہونے پر خاتون محتسب نے کارروائی کرتے ہوئے فریقین اور گواہان کا موقف سنا۔خاتون محتسب پنجاب میں تفصیلی کارروائی کے بعد فریقین کے موقف گواہان کے بیانات اور دیگر شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے الزامات ثابت ہونے پر مذکورہ افسر کے خلاف تنزلی کا حکم سنایا۔
یہ بھی پڑھیں: 13 سالہ لڑکی سے اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی