نشتر پارک (حافظ شہبازعلی) پاکستان کرکٹ بورڈ نے کامن ویلتھ گیمز 2022 میں براہ راست رسائی حاصل کرنے پر قومی خواتین کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ جب خواتین کرکٹ بھی کامن ویلتھ گیمز کا حصہ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق 28 جولائی سے 8 اگست تک برمنگھم میں شیڈول ایونٹ میں7 ممالک کی خواتین کرکٹ ٹیموں نے براہ راست رسائی حاصل کی ہے، جس میں سے ایک پاکستان کی ٹیم بھی ہے، دیگر چھ ٹیموں میں میزبان انگلینڈ کے علاوہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیزشامل ہیں، چونکہ کیرئیبن سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس کامن ویلتھ گیمز میں ویسٹ انڈیز کی بجائے اپنے اپنے ممالک سے شرکت کرتے ہیں، لہٰذا ان کے مخصوص کوالیفائنگ راؤنڈ کی فاتح ٹیم کو ایونٹ میں شرکت کا موقع ملے گا۔
ایونٹ میں شریک آٹھویں ٹیم کا فیصلہ کامن ویلتھ گیمز کوالیفائرسے ہوگا، قومی خواتین کرکٹ ٹیم اس سے قبل 2 مرتبہ ایشین گیمز کی فاتح رہ چکی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں شرکت سے قومی خواتین کرکٹرز کو دنیا بھر کے سامنے بہترین ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا موقع ملے گا، اس سے نہ صرف دنیا بھر میں ہماری ٹیم کی شناخت بنے گی بلکہ اس سے پاکستان میں بسنے والی مزید خواتین بھی کرکٹ کی طرف راغب ہوں گی۔
وسیم خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز کے دوران اسپورٹس ویلج میں قیام سے قومی خواتین کرکٹرز کو دیگر کھیلوں کے نامور ایتھلیٹس سے ملنے اور سیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی سی بی اب اپنی ویمنز کرکٹ کی منیجمنٹ کیساتھ مل کر اس ایونٹ کی تیاری کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرے گا۔
وسیم خان نے کہا کہ وہ اس موقع پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور آئی سی سی ویمنز کمیٹی کوبھی مبارکباد پیش کرنا چاہتے ہیں کہ جن کی انتھک محنت کی بدولت ویمنز کرکٹ کو کامن ویلتھ گیمز میں شامل کیا گیا ہے، ہم اس موقع پر کامن ویلتھ گیمز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بھی شکرگزار ہیں۔د
وسری جانب قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی آل راؤنڈر ندا ڈار کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں اپنے ملک کی نمائندگی کاموقع ملنا اعزاز ہوگا، لہٰذا وہ اس موقع پر بہت خوش ہیں، وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کی کوشش کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ برمنگھم میں شیڈول اس ایونٹ میں شرکت کی شدت سے منتظر ہیں، وہ وہاں عمدہ کھیل پیش کرنے کے ساتھ مایہ ناز کرکٹرز اور دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والے نامور ایتھلیٹس سے ملنے کی بھی خواہشمند ہیں۔