(علی ساہی) آئی جی پنجاب کے احکامات پر لاک ڈاؤن کےدوران ذخیرہ اندوزی سمیت دیگرخلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن جاری ہے، ناکوں پر 190344 گاڑیوں، 457342 موٹر سائیکلوں اور 941470 شہریوں کو چیک کیا گیا جبکہ 21 ہزار سے زائد مقدمات درج کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق صوبے بھر میں دفعہ144کی خلاف ورزی پراب تک پولیس نے مجموعی طور پر21488ایف آئی آرز درج کی گئیں, 1110 ناکوں پر190344 گاڑیوں،457342 موٹر سائیکلوں اور941470 شہریوں کو چیک کیا گیا۔599104 شہریوں کو وارننگ، 40110 سے سیکیورٹی بانڈز اور 19605 شہریوں کو قانون شکنی پر گرفتار کیا گیا۔ 23393 شہری ضمانت پر رہا جبکہ 3533 دوکانوں اور 231 ریستورانوں کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔
ذخیرہ اندوزی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 516 مقدمات درج کرتے ہوئے 1024 قانون شکنوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ذخیر ہ اندوزی ایکٹ کی خلاف ورزی پر498 گرفتار جبکہ 526 ضمانت پر رہا ہوئے۔ذخیرہ اندوزوں سے 691150 کلو گرام گندم، 337765 کلو گرام چینی، 250801 ماسک، 999 سینٹائزر، 28 طبی آلات اور 153547 دیگر اشیا برآمد کی ۔
آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی ریجنل اور ضلعی پولیس افسران کو قانون شکنوں کے خلاف کاروائی میں تیزی لانے کی ہدایت کی جبکہ فیلڈ ڈیوٹی پر تعینات افسران و اہلکار کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیرپر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنائیں۔
دوسری جانب اعلی افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سےپنجاب پولیس کی یونیفارم رواں سال تاخیرکا شکار ہوگئی ،جبکہ رواں مالی کے ختم ہونے کو 2ماہ رہ گئے ہیں، اگربروقت اقدامات نہ کیےگئےتوایک بارپھرگزشتہ سال کی طرح فنڈزسرنڈرکرناپڑیں گے۔
لاہورسمیت پنجاب پولیس کےلیےاڑھائی لاکھ کے قریب یونیفارم خریدے جانےہیں لیکن تا حال ری سیمپلنگ نہیں کی جاسکی، ڈیڑھ ماہ پہلےجمع کرائےگئے سیمپلزمعیاری نہ ہونےکی وجہ سے مسترد کردیئےگئے تھے، لیب میں بھجوائے گئےسیمپلزکی رپورٹس آنےاور افسران کی ٹیبلوں پرفائلوں کی موومنٹ کی وجہ سے ایک سے ڈیڑھ ماہ لگ جاتاہے۔
اس کے بعدفنانشل بڈہوگی اورکم ریٹ دینے والی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا جائےگا، اگرافسران نے بروقت اقدامات نہ کیےاور توجہ نہ دی تواس سال بھی گزشتہ سال کی طرح خریداری ممکن نہیں ہوگی جبکہ ملازمین کوخود ہی بازارسے خریدکر یونیفارم بنواناپڑے گی۔