سٹی 42 :سفاک جوڑے نے گونگی ،بہری گھریلو ملازمہ پر ظلم کے پہاڑ توڑدئیے۔
برطانوی اخبار میں شائع ہونیوالی رپورٹ میں چیف کرائون پراسیکیوٹر نذیر افضل نے پاکستانی جوڑے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جون 2000میں الیاس عاشر اور ا ن کی اہلیہ لاہور سے ایک دس سالہ بچی کو جعلی پاسپورٹ پر بیس سال کا ظاہر کرکے برطانیہ لے گئے ۔ قوت سماعت و گویائی سے محروم یہ لڑکی نہیں جانتی تھی کہ اس کے والدین اسے پیسوں کے عوض ان درندہ صفت افراد کو سونپ چکے ہیں۔
صفیہ نامی اس بچی کی زندگی برطانیہ آکر جہنم بن گئی جہاں اسے ایک تہہ خانے میں بند کردیاگیا۔ اس کے تاریک کمرے میں ایک بلب لگایاگیا اور جب بھی صفیہ کو کسی کام کیلئے بلایا جاتا وہ بتی جلا کر بجھادی جاتی۔صفیہ کی ذمہ داریوں میں اس بڑے سے گھر کی مکمل صفائی، کھانا بنانا،کپڑے اور برتن دھوناشامل تھا۔ اذیت صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی تھی بلکہ رات گئے 84سالہ الیاس عاشر اس کے کمرے میں گھستا اور اسے جنسی بدسلوکی کا نشانہ بھی بناتا۔ اذیت اور بے حسی کا یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا،اس دوران صفیہ کو یہ تک معلوم نہیں تھا کہ وہ دنیا کے کس کونے میں موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک دن فٹبال شرٹس، موبائل کورزاور کچھ دیگر غیرمعیاری اشیا فروخت کرنے پر الیاس عاشر اور ان کی اہلیہ پولیس کی نظروں میں آئے تو انہیں بے بس صفیہ کے بارے میں پتہ چلا جو اپنے دن بھر کے کاموں کے ساتھ ان اشیا کے ڈبے بھرنے میں بھی مددکرنے کی پابند تھی۔ ایک دن پولیس غیر معیاری اشیا کی تلاش میں سرچ وارنٹ لے کر آئی تو انہیں گھر کے تہہ خانے میں ڈری سہمی اور نفسیاتی مسائل سے دوچار صفیہ بھی نظر آئی۔
صفیہ سے معلومات لینا ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا تاہم طبی اہلکاروں، ترجمانوں ، ٹراما کونسلر، پولیس آفیسرزاور دیگر معاونین کی مدد سے اس سے معلومات لی گئیں جس پر لوگوں کے دل دہل گئے۔عدالت میں صفیہ کو برطانیہ لانے والے میاں بیوی مجرم قرار پائے اور اب وہ برطانیہ میں خواتین پناہ گزینوں کیلئے مختص ہال میں قیام پذیر ہے جہاں اسے عملے کی جانب سے بھرپور توجہ اور مدد دی جاتی ہے۔