(سٹی42) پتنگ بازی کا خونی کھیل صوبے بھر کے ساتھ ساتھ بالخصوص شہر میں بھی دھڑلے سے جاری ہے۔ یہ خونی کھیل جہاں ہماری ثقافت، معاشرتی استحکام اور اسلامی اخلاقیات کو بگاڑنے کا سبب بن رہا ہے۔پتنگ بازوں کو روکنے لے لئے پولیس سرگرم ہے۔
تفصیلات کے مطابق بسنت پاکستان کا مقبول تہوار تھا اور لوگ اسے بہت جوش و خروش سے مناتے تھے۔ بسنت کے دن آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھرا ہوتا تھا۔ ان خوبصورت پتنگوں کو ڈور اور مانجے سے آسمان میں اڑایا جاتا تھا۔ بسنت کا تہوار منانے کے لئے دنیا بھر کے سیاح پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی بسنت کے موقع پر پاکستان ضرور آتے تھے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ پتنگ کی دھاتی ڈور سے کٹ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو نہ پتنگ اڑاتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد پتنگ لوٹنا ہوتا ہے، آئے دن کسی نہ کسی انسان زندگی کا چراغ بھی گل کرتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی پتنگ بازی کو موسم سرما کے آخر میں اور بہار کی آمد پر خاص تہوار کی صورت میں منایا جاتا تھا جسے بسنت کہتے ہیں۔
افسوسناک واقعات کے رونماں ہونے پر اس تہوار پر پابندی عائد کردی گئی ہے مگر عوام اپنی عادات سے مجبور اس سے باز نہیں آتے اور پتنگ اڑاتے ہیں، پنجاب حکومت کی جانب سے اس حوالے متعدد باراس تہوار کو منانے کی ممانعت دی جاچکی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کے پتنگ بازی پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔پولیس نے پتنگ بازوں کے خلاف جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے اور پتنگ بازی بازی روکنے کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ہنجروال کے علاقے میں پولیس نے ڈرون کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے 5 پتنگ بازوں کو گرفتار کرکے پتنگیں اور ڈور برآمد کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔
اتوار کو شہر میں پابندی کے باجود پتنگ بازی جاری رہی۔ پتنگ باز غازی آباد، ہربنس پورہ، کاہنہ شیرا کوٹ، ملت پارک, رائیونڈ، گرین ٹاؤن، ہنجروال سمیت دیگر علاقوں میں پتنگ بازی میں مصروف رہے۔پولیس نے پابندی کے باوجود پتنگ بازی کرنے والوں کے خلاف چھاپے مار کر درجنوں پتنگ باز گرفتار کرکے مقدمات درج کر لیے۔