سٹی42: ’پورے گھر کا خرچہ میری بہن کے ذمّے تھا، فاروق اگر ہمارے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا تو آج یہ دن دیکھنے کو نہ ملتا۔‘ یہ کہنا ہے لیڈی پولیس کانسٹیبل صومن کے بھائی افضال کا جنہیں ان کے ساتھی پولیس اہلکار نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور خود گھر میں بیٹھ کر گرفتار ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
کانسٹیبل صومن پُرتشدد مظاہروں سے نمٹنے والے پولیس یونٹ کا حصّہ تھیں۔
منگل کو لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں خاتون پولیس کانسٹیبل کو مبینہ طور پر محمد فاروق نامی پولیس کانسٹیبل نے اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا جب دونوں ہربنس پورہ تھانے کی حدود میں کنال روڈ کے گرین ایریا پر بیٹھے آپس میں بات چیت کرتے کرتے جھگڑ پڑےتھے۔
افضال نے بتایا کہ ان کی بہن بی اے کرنے کے بعد پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں اور گذشتہ پانچ برس سے کانسٹیبل کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی تھیں۔
’ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں جن میں سے دو بھائی چھوٹے ہیں اور زیرِتعلیم ہیں جبکہ بڑا بھائی بیرون ملک ہوتا ہے۔ میرا ایک بازو نہیں ہے اس لیے پورے گھر کے اخراجات صومن دیکھتی تھی۔‘
متعلقہ پولیس حکام کے مطابق ملزم اور مقتولہ کے کئی برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ تعلق میں تھے اور ملتے رہتے تھے۔
ہربنس پورہ کے ڈیوٹی آفیسر نےبتایا کہ ’ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ صومن اور ملزم محمد فاروق ایک دوسرے کو کئی برسوں سے جانتے تھے۔ فاروق صومن سے شادی کرنا چاہتا تھا تاہم اسے مبینہ طور پر معلوم ہوا کہ وہ کسی اور سے بھی رابطے میں ہے جس کے بعد دونوں میں تلخی پیدا ہوگئی۔‘
ڈیوٹی آفیسر نے بتایا کہ ملزم نے مقتولہ کو دوسرے شخص سے رابطہ کرنے سے روکا اور اسے شادی کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تاہم وہ راضی نہ ہوئی۔
پولیس کے مطابق دونوں گرین بیلٹ پر بیٹھے بحث کر رہے تھے کہ لڑکے نے پستول نکال کر لیڈی کانسٹیبل پر تین سے چار فائر کر دیئے۔
ایس ایچ او ہربنس پورہ عاصم حمید نے بتایا کہ ’ابتدائی تفتیش میں یہی معلوم ہوا ہے کہ ملزم مقتولہ کو پسند کرتا تھا جب اس نے شادی سے انکار کر دیا تو اسے گولی مار دی۔‘
مقدمے کے مدعی مقتولہ خاتون کے بھائی نے بتایا کہ فاروق نے خود انہیں فون کر کے اطلاع دی کہ اس نے ہماری بہن کو قتل کر دیا ہے۔’میری بہن دو بجے ڈیوٹی کے لیے گئی تھی۔ چار بجے کے قریب ملزم فاروق نے فون کر کے کہا کہ تمہاری بہن کو میں نے گرین بیلٹ پر فائر کر کے قتل کر دیا ہے آ کر اس کی لاش اٹھا لو۔‘