سٹی42: فلسطین ہمارا رہے گا اور اگر کسی کو فلسطین چھوڑنا ہے تو وہ قابض غاصب کو ہی چھوڑنا ہے۔ یہ بات فلسطین کے صدر محمود عباس نے جمعرات کی شام نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
محمود عباس نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں نے تقریباً ایک سال برداشت کیا ہے، محمود عباس نے فلسطین کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جنگ کو ہمارے دور کے سب سے گھناؤنے جرائم میں سے ایک قرار دیا۔
محمود عباس نے کہا، "یہ نسل کشی کی ایک مکمل جنگ کا جرم ہے جس کا ارتکاب اسرائیل کر رہا ہے۔ ایک ایسا جرم جس نے صرف غزہ میں 40,000 سے زیادہ شہید کر دیئے گئےاور ہزاروں ملبے تلے دبے ہوئے ہی؛ ایک ایسا جرم جس نے آج تک 100,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو زخمی کیا ہے۔
محمود عباس نے غزہ کنگ کے دوران اسرائیل کی کارروائیوں کے حوالے سے مزید کہا کہ تمام فلسطینی خاندانوں کو ختم کر دیا گیا ہے، ان کے خاندانی ناموں کو مکمل طور پر مٹا دیا گیا ہے۔
محمود عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حملے کے دوران، بیماریاں پھیل رہی ہیں، صاف پانی اور اہم ادویات کی قلت ہے، اور 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، بہت سے لوگ حفاظت کی تلاش میں متعدد بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کا سلسلہ نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے اور یروشلم میں بھی جاری ہے۔
صدر عباس نے اس بات پر زور دیا کہ وہ آج اسرائیلی وزیر اعظم کے "جھوٹ کا جواب دینے" کے لیے نہیں بول رہے جنہوں نے جولائی میں امریکی کانگریس کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں معصوم شہریوں کو قتل نہیں کیا۔
محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے ارکان، اقوامِ عالم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، "میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ پھر وہ کون ہے جس نے 40,000 میں سے 15,000 سے زیادہ بچوں اور اتنی ہی تعداد میں خواتین اور بوڑھوں کو قتل کیا؟ اور پھر کون ہے جو انہیں مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، میں آپ سے پوچھتا ہوں۔