اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی حمایت کر دی

26 Sep, 2024 | 09:00 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  حزب اللہ کا پیچھا کرنے کے لئے لبنان میں زمینی دخل اندازی کرنے کی تیاریوں کے ردعمل میں فرانس، امریکہ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے جنگ بندی کے دباؤ کے بعد  اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے حزب اللہ کے ساتھ  تین ہفتے  کی بجائے ایک ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ 

جنگ بندی کے مسئلہ پر اسرائیل کی سیاسی قیادت میں اختلاف وزیراعظم نیتن یاہو کی اس موضوع پر بدھ کے روز بریفنگ لینے کے بعد ابھر کر سامنے آیا جب سیاسی رہنمؤں نے اپنی اپنی پارٹی کے ارکان کو اس بریفنگ کے بارے مین بتایا۔ اس کے بعد نیویارک اور وائٹ ہاؤس سے جنگ بندی کے حق میں 12 اہم ممالک کے مشترکہ بیان سے اسرائیل میں مزید کھلبلی مچ گئی۔ نیتن یاہو کی حکومت عملاً ٹوٹنے کے دہانے پر پہنچ گئی۔وزیر اعظم نیتن یاہو  کے بدترین مخالف لیپڈ یائر نے کی حکومت میں شامل اہم اتحادیوں نے جنگ بندی کی صورت میں اتحاد ختم کرنے کی دھمکی دی۔ اس دوران صرف اپوزیشن لیڈر لیپڈ یائر ہی جنگ بندی کے لئے حکومت کی حمایت میں سامنے آئے۔

اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ  نے جمعرات کی صبح کہا کہ  اسرائیل کو  حزب اللہ کے ساتھ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے امریکہ اور فرانسیسی مشترکہ کال کو جزوی طور پر قبول کرنا چاہیے، لیکن21 دن کے لئے نہیں بلکہ صرف 7 دن کے لئے  تاکہ دہشت گرد تنظیم کو دوبارہ منظم ہونے سے روکا جا سکے۔

"اسرائیل کی ریاست کو آج صبح اعلان کرنا چاہیے کہ وہ بائیڈن میکرون کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرتی ہے، لیکن صرف سات دنوں کے لیے تاکہ حزب اللہ کو اپنے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو بحال کرنے کی اجازت نہ دے۔" ’’ہم ایسی کوئی تجویز قبول نہیں کریں گے جس میں ہماری شمالی سرحد سے حزب اللہ کو ہٹانا شامل نہ ہو۔‘‘

"کوئی بھی تجویز پیش کی جائے گی کہ شمال کے باشندوں کو فوری طور پر اپنے گھروں کو بحفاظت واپس لوٹنے کی اجازت دی جائے اور حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے مذاکرات کی تجدید کی جائے"،  لیپڈ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ  کہ "جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں اسرائیل کو پوری طاقت سے اور لبنان کے تمام حصوں پر دوبارہ حملہ کرنے کا باعث بنے گا۔

مزیدخبریں