سٹی42: اسرائیل میں حکومت میں شامل جماعتوں نے اس تجویز پر سخت اختلاف کیا ہے کہ نیتن یاہو کو لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ 21 روز کیلئے بند کرنے کا معاہدہ (ٹروس) کر لینا چاہئے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے دائین بازو کے اتحادیوں نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر پبلک کے سامنے کھلی مخالفت کرنا شروع کر دی ہے اور کہنا شروع کر دیا ہے کہ اسرائیل کے پاس جنگ بندی کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔
اپنے اتحادیوں کی جانب سے حکومت چھوڑنے کی واضح دھمکی کے بعد نیتن یاہو نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان جاری کیا جس مین انہوں نے وضاحت کی کہ جنگ بندی کی خبریں درست نہیں ہیں۔
جمعرات کی سہ پہر ساڑھے تین بجے نیتن یاہو کی حکومت کے اہم اتحادی بین گویر نے حزب اللہ کے مستقل جنگ بندی پر دستخط کرنے کی صورت میں حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ۔
قومی سلامتی کے وزیر عطمار بن گویر نے دھمکی دی کہ اگر وزیراعظم نیتن یاہو لبنان میں جنگ بندی پر راضی ہوتے ہیں تو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت سے اپنی اوتزمہ یہودیت پارٹی کو واپس لے لیں گے۔
اپنی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے قانون سازوں کے ساتھ ملاقات کے بعد، بین گویر نے وزیر اعظم کو خبردار کیا کہ عارضی معاہدے کو تسلیم کرنے سے وہ باقی اتحاد کے ساتھ تعاون ختم کر دیں گے اور "اگر عارضی جنگ بندی مستقل ہو جاتی ہے تو ہم حکومت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ "
"سب سے بنیادی اور قابل فہم بات یہ ہے کہ جب آپ کا دشمن گھٹنوں کے بل ہوتا ہے، تو آپ اسے بحال ہونے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، بلکہ اسے شکست دینے کے لیے کام کرتے ہیں،" بین گویر نے اصرار کیا کہ لڑائی کو روکنے سے "کمزوری آتی ہے، آپ کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اور یہ ثابت کرتا ہے کہ آپ جیتنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔"
اس سے پہلے نیتن یاہو کی کابینہ کے اہم رکن وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ Bezalel Smotrich نےاس موضوع پر ایکس میں ٹویٹ کیا کہ "شمال میں مہم صرف ایک منظر نامے میں ختم ہونی چاہیے ؛ حزب اللہ کو کچلنا، شمال کے باشندوں کو نقصان پہنچانے کی اس کی صلاحیت کا تدارک کرنا۔" انہوں نے مزید کہا، "دشمن کو لگنے والی شدید ضربوں سے باز آنے اور 21 دنوں کے بعد جنگ کو جاری رکھنے کے لیے دوبارہ منظم ہونے کا وقت نہیں دینا چاہیے،" بیزلل سموٹریچ نے کہا کہ "صرف دہشت گرد گروپ کے ہتھیار ڈالنے سے ہی شمال میں جنگ بند ہونی چاہیے۔"
تناظر؛ جنگ بندی کے امکان کی خبر کہا ں سے آئی
اسرائیل کے عبرانی میڈیا میں آج شہہ سرخیاں حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی کے موضوع سے بھری پڑی ہین اور ان سب کی بنیاد صرف انگلینڈ کے سکائی نیوز میں پبلش ہونے والی یہ رپورٹ ہے جس میں امریکی انتظامیہ کے نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں تین ہفتے کے وقفے کی "توقع" کر رہے ہیں "آنے والے گھنٹوں میں یہ ٹروس نافذ ہو جائے گا۔
اس سے پہلے آنے والی رپورٹس میں اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے امکانات بہت کم ہیں۔
نیتن یاہو کی کابینہ کے ورثہ کے وزیر امیچائی الیاہو نے جنگ بندی کو محفوظ بنانے کی کوششوں کو "خطرناک منافقت" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "جو کوئی نہیں جانتا تھا کہ پورے سال کی مسلسل گولہ باری کے دوران حزب اللہ کو کیسے روکنا ہے… جب ہم جوابی جنگ لڑیں تو ہمیں تبلیغ نہ کرے۔"