امانت گشکوری: سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کے اہم فریق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
تحریک انصاف کے رہنما نیازاللہ نے بھی اپنا جواب آج منگل کے روز جمع کرادیا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے جواب میں استدعا کی ہے کہ پریکٹس پروسیجرل قانون کو غیر آئینی و غیر قانون قرار دیکر کالعدم قرار دیا جائے،استدعا میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، یہ قانون عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔پارلیمنٹ نے قانون سازی کے آئینی اختیار کی خلاف ورزی کی۔چیف جسٹس اختیارات پر تجاویز عدلیہ کی آزادی سے متعلق ہے۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیخلاف درخواستیں قابل سماعت ہیں۔
تحریک انصاف کے نمائندہ نیاز اللہ نیازی کےجواب میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے چیف جسٹس کو آئینی مینڈیٹ سے محروم کیا گیا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کے معاملات سے تجاویز ہے۔ آرٹیکل 184/3 میں اپیل کا حق صرف آئینی ترمیم سے دیا جا سکتا ہے۔آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ جب پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنا حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی۔ یہ قانون خاص شخصیات اور خاص مقاصد کیلئے بنایا گیا۔ یہ قانون منظور کرکے ارکان پارلیمان نے اپنے آئینی حلف کی خلاف ورزی کی۔