( راؤ دلشاد حسین ) میٹروپولیٹن کارپوریشن کی وزیراعلیٰ پنجاب کو دی گئی پریزینٹیشن نے صاف پانی کی فراہمی کے دعوؤں کی قلعی کھول دی، کروڑوں کی مالیت سے لگائے گئے 99 واٹر فلٹریشن پلانٹس میں سے 25 تاحال غیر فعال نکلنے کا انکشاف ہوا۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن کی دستاویزات نے شہر کے واٹرغیر فعال فلٹریشن پلانٹس کا پول کھول دیا۔ واٹر فلٹریشن پلانٹ بحالی کا منصوبہ بدانتظامی کاشکار ہو گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں 99 میں 25 فلٹریشن پلانٹ لاوارث پڑے ہیں۔ کروڑوں کی لاگت سے لگائے گئے واٹر فلٹریشن بند، مشینری زنک آلود اور واٹر فلٹریشن پلانٹس کی ٹونٹیاں غائب ہوگئی۔ اعلی افسران کے نوٹسز اور ہنگامی اجلاس بھی بے سودر ہے، انتتظامیہ کی طرف سے صاف پانی فراہم کرنے کے دعوے ہوا ہوگئے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن کی پریزینٹیشن کے مطابق 23 لاکھ روپے مالیت فی فلٹریشن پلانٹ لگایا گیا جبکہ مجموعی طور ہر 43 کروڑ ایک لاکھ مالیت کے 99 واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تاہم عدم توجہی کے باعث واٹر فلٹریشن پلانٹ کی مشینری کھلے عام زنک آلود ہونے لگی نہ فنڈذ دیئے گئے نہ فلٹریشن پلانٹس کو چلانے کے لئے ایکسپرٹ درکار ہیں۔
ایم سی ایل حکام کےمطابق ایک پلانٹ پر تین لوگ درکار ہوتے ہیں ایک بھی ورکر رکھنے کی منظوری نہیں دی گئی۔ محکمہ بلدیات نے ہیومن ریسورس دینے سے صاف انکار کرکھا ہے۔ داتا گنج بخش زون میں 39 میں سے 8 خراب، گلبرگ زون میں 7 میں سے 4 جبکہ سمن آباد زون میں 10 میں سے 2 خراب ہیں۔ اسی طرح شالامار زون میں 13 میں سے 6 نان فنکشنل، عزیز بھٹی زون میں 10 میں سے 4 متاثر ہیں جبکہ 99 واٹر فلٹریشن پلانٹ میں سے 74 فنکشنل ہیں۔
چیف میٹروپولیٹن آفیسر انفراسٹرکچر اینڈ سروسز زاہد کریم کہتے ہیں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی مرمت و بحالی پر کام جاری ہے۔ 25 فلٹریشن پلانٹس بہت جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔