ملک اشرف: جنسی زیادتی اور بد فعلی کے مجرموں کو سر عام سزائیں دینے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، کیس کی سماعت آیندہ ہفتے ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق شہری محمد افضل نے جاوید اقبال بھٹی ایڈووکیٹ کی وساطت سے آئینی درخواست دائر کی، درخواست میں وزارت قانون و انصاف، سیکرٹری داخلہ، پنجاب حکومت کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاگیا ہے کہ جنسی زیادتی اور بد فعلی جیسے سنگین جرائم معاشرے میں بڑھتے جا ر رہے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہو چکے ہیں، پولیس کی ناکامی کی وجہ سے شہری سنگین جرائم کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکارہیں، میرے 7 برس کے بیٹے کو بد فعلی کے بعد قتل کیا گیا جس کی تفتیش منڈی بہاءالدین پولیس کے پاس جاری ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جنسی زیادتی اور بد فعلی کے واقعات کی خبر سن کر اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والے ظلم کے زخم تازہ ہو جاتے ہیں، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی نااہلی کی وجہ سے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر گینگ ریپ کا درد ناک واقعہ رونما ہوا، ایسے خطرناک حالات کی وجہ سے لوگ مجرموں کی سزاﺅں پر سر عام عملدرآمد کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شریعہ ایکٹ 1991 ءاور سپیشل کورٹ ایکٹ 1992ء مجرموں کو سر عام سزائیں دینے کی اجازت دیتا ہے، آئین کے آرٹیکل 2 اے میں طاقت کا سرچشمہ اللہ کو تسلیم کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اللہ کے احکامات پر عملدرآمد کیا جائے، زناءآرڈیننس 1979 ءکی دفعہ 5 کے تحت مجرم کو سرعام کوڑے مارنے کی سزا دینے کا کہا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جیل رولز 1978 کی شق 53 کے تحت عدالت جہاں چاہے وہاں مجرم کی سزا پر علمدآمد کرنے کاحکم دے سکتی ہے۔
درخواست گزارکے مطابق وزیر اعظم نے مجرموں کی سزاﺅں پر عملدرآمد کی صورت میں پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے متاثرہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ کے رکن دنیا کے مختلف ممالک میں مجرموں کو سر عام سزائیں دینے پر پر عملدرآمد ہو رہا ہے ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ۔پاکستان میں جنسی زیادتی اور بدفعلی کے مجرموں کو سرعام سزائیں دینے کاحکم دیا جائے۔