سٹی42: اسرائیل نے ایران کے یکم اکتوبر کو دو سو بیلسٹک میزائلوں کے حملے کے 25 دن بعد جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات ایران میں سٹریٹیجک تنصیبات پر ائیرفورس کے طیاروں سے پریسائزڈ حملوں کا آغاز کر دیا۔ اسرائیلی طیاروں نے کسی رکاوٹ کے بغیر ایران کی فضاؤں میں گھنٹوں تک پروازیں کیں اور ایران کے ائیر ڈیفینس، اہم میزائل لانچنگ سائٹس اور ڈرون لانچنگ سائٹس کو نشانہ بنایا۔
آج ہفتے کی صبح دو بج کر پندرہ منٹ کے لگ بھگ اسرائیلی میڈیا میں آئی ڈی ایف کی جانب سے بتائی گئی ابتدائی اطلاعات شائع ہوئیں کہ اسرائیل نے ایران میں کئی مقامات پر حملے کا آغاز کر دیا ہے۔ بعد میں وقفے وقفے سے حملوں کے متعلق اتفصیلات سامنے آئیں اور سوشل پلیٹ فامرز پر افواہوں کی یلغار ہو گئی۔
افواہوں کے ہجوم میں آئی ڈی ایف نے بتایا کہ وہ ایرانی فوجی اہداف پر "ضروری حملے" کر رہا ہے، " آئی ڈی ایف نے بتایا کہ یہ حملے ریاست اسرائیل کے خلاف ایران کی حکومت کی طرف سے کئی مہینوں سے مسلسل حملوں" کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔
فوج کا کہنا ہے کہ "ایران کی حکومت اور خطے میں اس کے پراکسی 7 اکتوبر 2023 سے سات محاذوں پر - بشمول ایرانی سرزمین سے براہ راست "- اسرائیل پر مسلسل حملے کر رہے ہیں -
آج صبح کے حملوں کے متعلق اسرائیل کی فوج نے کہا کہ فضائیہ کی طرف سے " عین مطابق حملوں" نے سٹریٹجک فوجی مقامات کو نشانہ بنایا - خاص طور پر ڈرون اور بیلسٹک میزائل مینوفیکچرنگ اور لانچ سائٹس کے ساتھ ساتھ فضائی دفاعی بیٹریاں نشانہ بنیں۔
صبح دو بج کر پندرہ منٹ
تہران کے قریب دھماکوں کی اطلاعات 2:15 بجے کے قریب آنا شروع ہوئیں۔ مقامی وقت کے مطابق، اسرائیل کی دفاعی افواج نے فوری طور پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ "ریاست اسرائیل کے خلاف ایرانی حکومت کی جانب سے مہینوں کے مسلسل حملوں" کے جواب میں حملہ کر رہے ہیں۔
یہ حملے کئی گھنٹوں کے دوران کئی لہروں میں، ایران کے مختلف علاقوں میں کیے گئے۔ اسلامی جمہوریہ نے ان حملوں کے دوران ہی اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا اور بظاہر اس حملے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کم دکھائی دی۔ تہران، کرج، اصفہان اور شیراز کے علاقوں میں ائیر سٹرائیکس کی اطلاعات ملیں
اسرائیل کا ہوائی حملوں کا یہ آپریشن، اس لحاظ سے منفرد تھا کہ آئی ڈی ایف نے حملہ کے آغاز سے ہی ذمہ داری قبول کی اور دنیا کو ٹھیک ٹھیک اپنے حملوں کی نوعیت سے آگاہ کرت دیا تاکہ افواہیں کم سے کم سفر کر سکیں۔
ائیر سٹرائکس کی پہلی لہر؛میزائل حملوں کی پیش بینی
اسرائیلی ائیر فورس کے حملوں کی پہلی لہر میں بظاہر ایران کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بظاہر ان حملوں کا اوبجیکٹو ایران کو کسی ممکنہ جوابی کارروائی سے روکنا تھا۔
ابتدائی حملوں کے ساتھ ہی اسرائیل کی ائیر فورس نے شام کے کئی علاقوں میں بھی "پر کاشنری حملے' کئے جن کا بظاہر مقصد ایران جانے والے طیاروں کو شام سے کسی ممکنہ مزاحمت سے بچانا تھا۔ ایران پر حملوں کی پہلی لہر کی ابتدا مین ہی شام کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ اسرائیل نے ملک کے جنوب اور مرکز میں کئی فوجی مقامات پر حملہ کیا، ممکنہ طور پر یہ کارروائی آئی اے ایف کو ایران میں زیادہ آزادانہ طور پر کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے کی گئی۔
ائیر سٹرائیکس کی دوسری لہریں
اسرائیلی فضائیہ کے حملوں کی اگلی لہریں ڈرون اور بیلسٹک میزائل بنانے والی جگہوں کو نشانہ بنانے پر مرتکز رہیں - ان حملوں میں ان جگہوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس سے پہلے 14 اپریل اور یکم اکتوبر کو اسرائیل پر براہ راست ایرانی حملوں کیلئے میزائل فراہم کرنے میں استعمال ہوئی تھیں - اور ساتھ ہی بیلسٹک میزائلوں کو لانچ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سائٹس کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں دارالحکومت تہران اور ملک کے دیگر حصوں میں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن ایرانی حکام نے کہا کہ اس سے "محدود نقصان" ہوا ہے اور فضائی دفاعی نظام نے کامیابی سے زیادہ تر حملوں کا مقابلہ کیا ہے - اسرائیل میں اس دعوے کو مسترد کر دیا گیا۔
مزید فضائی حملوں کی وارننگ
ہفتے کی صبح کے فضائی حملوں کے بعد اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اب تک کے حملوں نے آئی اے ایف کو "ایران میں فضائی کارروائی کی وسیع آزادی" دی ہے اور یہ کہ اس کے پاس اہداف کا ایک وسیع بینک ہے جسے ضرورت پڑنے پر وہ مستقبل میں نشانہ بنا سکتی ہے۔
اسرائیل کا حملوں کا جواز
ہفتے کی صبح کے کئی گھنٹے جاری رہنے والے فضائی حملوں کے بعد IDF نے کہا، "ایران کی حکومت اور خطے میں اس کے پراکسی 7 اکتوبر سے اسرائیل پر سات محاذوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں - ان میں ایرانی سرزمین سے براہ راست حملے بھی شامل ہیں۔" IDF نے کہا کہ "دنیا کے ہر دوسرے خودمختار ملک کی طرح، اسرائیل کی ریاست کو بھی جواب دینے کا حق اور فرض ہے۔"
ایرانی ردعمل کا جائزہ
حملوں کے بعد، IDF نے کہا کہ وہ حملے پر ممکنہ ایرانی ردعمل کے بارے میں جائزہ لے رہا ہے، لیکن ابھی تک، شہریوں کے لیے رہنما (سول ڈیفینس) اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ IDF نے مزید کہا کہ اس کی "دفاعی اور جارحانہ صلاحیتیں پوری طرح سے متحرک ہیں" اور یہ کہ "اسرائیل کی ریاست اور اسرائیل کے لوگوں کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا وہ کرے گا۔"
آئی ڈی ایف کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری نے کہا کہ "ایران نے اسرائیل پر دو بار حملہ کیا اور اس کی قیمت ادا کی ہے۔" ڈینیئل ہگاری نے ایک بیان میں اپریل اور اس ماہ کے شروع میں اسرائیل پر ایران کے براہ راست حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔ "ہم غزہ اور لبنان میں جنگ کے اہداف پر مرکوز ہیں۔ یہ ایران ہی ہے جو وسیع علاقائی کشیدگی پر زور دے رہا ہے۔
ایران کا ہوائی حملوں پر ردعمل
اسرائیل کے ایران میں 20 فوجی تنصیبات پر ہوائی حملوں کے بعد سے اب تک ان حملوں کے نتائج کے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات نہ ہونے کے برابر معلومات رکھتی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ حملے کن جگہوں پر کئے گئے لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حملوں سے عملاً کیا نقصانات ہوئے، دوسری طرف ایران نے ان حملوں میں ہونے والے نقصانات کے متعلق بتانے کی بجائے یہ بتایا کہ "میزائلوں کے حملے ناکام بنا دیئے گئے کیونکہ میزائلوں کو راستے میں ہی انٹرسیپٹ کر لیا گیا تھا"۔ ایرانی ریاستی ذرائع ابلاغ کو نقصانات چھپانے کی ان کوششوں میں اس حد تک تو کامیابی ہوئی کہ اب تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ کس فوجی تنصیب پر کیا نقصان ہوا لیکن یہ ہفتے کی صبح ہی پتہ چل گیا تھا کہ کوئی میزائل راستے میں نہیں روکا گیا کیونکہ اسرائیل سے کوئی میزائل فائر ہی نہیں کیا گیا تھا ۔ روس کی نیوز ایجنسی تاس نے بھی یہ بتایا کہ ایران کی حدود میں باہر سے کوئی میزائل داخل نہیں ہوئے۔ اور یہ بھی سامنے آیا کہ کوئی اسرائیلی طیارہ مار گرایا نہیں گیا کیونکہ ایران نے ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا اور یہ بھی کہ نقصانات کی نوعیت کچھ بھی ہو، ایران ان حملوں کا جواب دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔