ویب ڈیسک: فحش فلموں کی انڈسٹری میں کام کرنے والی سابق اداکارہ میا خلیفہ کا انکشاف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ انہوں نے داعش تنظیم کی جانب سے دھمکیاں ملنے پر انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میا خلیفہ کے مطابق وہ اکتوبر 2014 میں بالغوں کی فلمی صنعت میں داخل ہوئی تھیں اور ان پر حجاب پہنے ہوئے ایک عرب پردہ دار خاتون کا کردار کرنے کےلیے دباؤ ڈالا گیا تھا،سابقہ اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلمساز کا مقصد اس حقیقت سے فائدہ اٹھانا تھا کہ میں عربی تھی اور عربی زبان بولتی تھی،میں نے اس تجربے کےلیے حامی بھرلی لیکن وہ فلم صرف چند گھنٹوں میں ہی وائرل ہوگئی جس کے بعد مجھے اسلامی شدت پسند تنظیم کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں، میا خلیفہ نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ میں سمجھتی ہوں کہ 20یا 21 سال کی عمر میں ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے اور ناپختہ دور رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے میرے ساتھ کچھ زیادہ ہی ہوگیا۔
میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ایک قانونی فرم میں کام کررہی تھیں اور وہاں آفس کے ویٹنگ روم میں ہر کوئی ان کے بارے میں سرگوشیاں کررہا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ وہ بے چینی اور خلفشار محسوس کرنے لگی تھیں جس کے بعد وہ سوشل میڈیا انفلوئنسر کے طور پر اپنے کیریئر کی طرف راغب ہونے پر مجبور ہوگئیں، میا خلیفہ نے کہا کہ اس وقت میں نے محسوس کیا کہ یہ رویہ تبدیل ہونے والا اور بہتر ہونے والا نہیں ہے لہٰذا میں نے سوشل میڈیا کو دوبارہ جوائن کیا اور فیصلہ کیا کہ ایک بااثر اور عوامی شخصیت بننے کےلیے کوشش کروں گی، میا خلیفہ نے اپنی زندگی کے سیاہ دور کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب میری حجاب میں فحش فلم وائرل ہوئی تو مجھے قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں، وہ میری زندگی کے بدترین دن تھے، میں داعش کی دھمکیوں کی وجہ سے کئی دن تک ہوٹل کے کمرے میں مقید رہی، مجھے باہر نکلتے ہوئے خوف آتا تھا۔
اداکارہ نے اپنی بے بسی کی کیفیت بتاتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ہوٹل کے کمرے میں تنہا ہوں اور انٹرنیٹ پر دنیا بھر سے لوگ آپ کا جنسی استحصال کرنے اور قتل کی دھمکیاں دے رہے ہوں تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟ وہ بھی ایسی صورت میں کہ آپ کی فیملی سپورٹ بھی آپ کے ساتھ نہ ہو۔‘‘
میا نے بتایا کہ اس کے بعد میں نے خود کو دنیا سے الگ کرلیا اور 3سال تک کسی شخص سے فحش فلم انڈسٹری کے بارے میں بات تک نہیں کی، 3سال بعد ماہر نفسیات کی تھراپی کے بعد میں نے اس موضوع پر بات کرنی شروع کی،سابقہ اداکارہ نے انکشاف کیا کہ ’’اس کیریئر سے مجھے کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچا اور نہ ہی میں نے کوئی پرآسائش زندگی گزاری، ساری دنیا سمجھتی ہے کہ میں فحش فلموں میں آنے کے بعد لگژری زندگی گزارتی رہی ہوں حالانکہ یہ غلط ہے،میں ایک ایسے اپارٹمنٹ میں بھی رہتی رہی ہوں جو کاکروچوں سے بھرا ہوا تھا، وہ میری زندگی کا بدترین وقت تھا۔
یاد رہے کہ میا خلیفہ اس سے قبل بھی اپنے ایک انٹرویو میں بتا چکی ہیں کہ انہوں نے فحش فلموں میں کام سے صرف 12 ہزار ڈالر کمائے تھے،ان کا کہنا تھا کہ فحش فلمیں بنانے والے ہدایت کار نوجوان لڑکیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کا جسمانی و مالی استحصال کرتے ہیں،وہ ایسے معاہدوں پر دستخط کروا لیتے ہیں کہ لڑکیاں انتہائی کم معاوضے پر فحش فلموں میں کام کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ وہ اب دوبارہ گمنامی کی زندگی میں واپس نہیں جاسکتیں اس لیے انہوں نے آنلی فینز میں شمولیت اختیار کی اور سوشل میڈیا ویب سائٹس ایکس، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر ایک انفلوئنسر کی حیثیت سے وقت گزار رہی ہیں جہاں وہ لائف سٹائل، فوڈ اور سیاست سے متعلقہ پوسٹ کرتی ہیں۔