اسرائیل کا ایران پر حملہ، ایرانی حکومت کا دو ٹوک بیان آگیا

26 Oct, 2024 | 08:21 AM

سٹی42: عراق کے شہر تقریت میں بھی دھماکے سنے گئے،تہران کے بعد شیراز ، اصفہان اور کراج شہر میں دھماکے،پاسداران انقلاب سمیت دیگر فوجی اڈوں کو نشانہ بنایاگیا۔

نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے ایک رات میں 3 بار بمباری کی، تہران کے بعد شیراز ، اصفہان اور کراج شہر میں دھماکے سنے گئے،امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی دھماکے، ایک عمارت میں آگ بھڑک اٹھی، شام کے دارالحکومت دمشق اور عراق کے شہر کرکوک میں بھی دھماکے، ایران، عراق اور اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بند کردیں،تمام پروازیں معطل کردی گئیں۔

ایرانی فوج کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری ہے، تہران میں اینٹی ایئر کرافٹ اور جدید دفاعی نظام متحرک، ایرانی حکام کا کہناہے کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، اسرائیل کو اسی طاقت سے جواب دینگے۔

امریکی میڈیا کا کہناتھا کہ اسرائیل نے ایران پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا، اسرائیل کے ایران میں ’عسکری اہداف‘ پر حملے، تہران میں دھماکوں کی آوازیں،جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اسرائیل کی جانب سے ایران میں میزائل حملے کیے گئے ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا ہدف کیا تھا، اب تک اسرائیل نے صرف یہ کہا ہے کہ وہ ’عسکری اہداف‘ پر حملے کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ تہران کے دو ہوائی اڈوں پر آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے،فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے سینیئر فیلو بہنام بن طالبلو نے بتایا کہ ایران کے نیم سرکاری میڈیا اداروں پر موجود تصاویر اور ویڈیوز ایسا تاثر دے رہی ہیں کہ سب کچھ پرسکون ہے لیکن یہ اس کے بالکل برعکس ہے جو ہم ملک میں سوشل میڈیا پر دیکھ رہے ہیں۔

ایران کی سلامتی اور سیاسی امور پر نگاہ رکھنے والے طالبلو کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل صرف میزائلوں کی پیداواری تنصیبات کو ہدف بنا رہا ہے یا پاسداران انقلاب کا پورا ایرو سپیس نیٹ ورک اس کے نشانے پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک ہم جن اہداف کو دیکھ رہے ہیں ان کی بنیاد پر اس کا مقصد ایران کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے خطرے کو ختم کرنا ہے،فارسی نیوز پروگراموں کے میزبان جمال الدین موسوی جو یروشلم گئے تھے، کہتے ہیں ’ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حملے محدود تھے اور ایران کی تیل یا جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔‘

ایران کے سوشل میڈیا صارف نےبتایا کہ اس نے جنوبی تہران میں امام خمینی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی آواز سنی اور کہا کہ آواز بہت قریب تھی،ایک صارف نے لکھا ’تہران کے لوگ 2 بج کر 14 منٹ پر یکے بعد دیگرے 3 دھماکوں کی خوفناک آواز سے بیدار ہوئے۔‘

کچھ لوگوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ تہران کاراج روڈ کے 9 کلومیٹر پر دھماکے کی آواز سنی گئی،ایک صارف نے لکھا ’ہم نے 7 خوفناک دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔‘’امریکہ حملوں میں شامل نہیں‘

ادھر امریکہ میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل ایران میں حملے ’اپنے دفاعی عمل‘ کے طور پر کر رہا ہے،قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نےامریکی نیوز پارٹنر سی بی ایس کو بتایا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کے جواب میں ایران میں فوجی اہداف کو نشانہ بنا کر حملے کر رہا ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس، جو آج رات ٹیکساس میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں، دونوں کو ایران پر اسرائیل کے حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔

ایرانی میڈیا کی رپورٹنگ

بی بی سی فارسی سے تعلق رکھنے والے بہمن کلباسی نے کہا کہ ایران کا سرکاری میڈیا فی الحال ان حملوں سے کوئی بڑا نقصان ہونے کی تردید کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ وہ حملے ناکام رہے،کلباسی نے کہا کہ تاریخی طور پر ایران کی طرف سے یہ ایک عام ردعمل رہا ہے جب بھی اس پر کوئی حملہ کیا گیا۔ اور یہ محض بدلے کا تاثر ختم کرنے کے لیے ہو سکتا ہے،انھوں نے مزید کہا کہ لیکن یہ حکمت عملی اس صورت میں ناکام ہو سکتی ہے جب نقصان کو ظاہر کرنے والے ثبوت موجود ہوں یا کوئی جانی نقصان ہوا ہو۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں،امدادی کارکنوں نے بتایا کہ جنوبی شہر خان یونس کے مضافات میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے نو بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ خان یونس کے واقعے کی جانچ کر رہی ہے، لیکن اس سے قبل اس نے اعلان کیا تھا کہ فوجیوں اور طیاروں نے گذشتہ روز جنوبی غزہ میں متعدد فلسطینی جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس کا محاصرہ زدہ جبالیہ کے علاقے کے قریب واقع شمالی قصبے بیت لاہیا کے کمال عدوان ہسپتال میں طبی ماہرین سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جبکہ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے وہاں کے عملے، مریضوں اور بے گھر افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی افواج کمال عدوان کے علاقے میں ’شدت پسندوں کی موجودگی کے حوالے سے‘ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کر رہی ہیں، اس آپریشن کا مقصد حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ تہران کے دو ہوائی اڈوں پر آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں اور کوئی نقصان نہیں ہوا، اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے ایران میں فوجی اہداف پر درست حملے کیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کون سے مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور نقصان کی حد کیا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ، حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور ایران کے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے آپریشن کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفورشان جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز اور اے ایف پی نے شام کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کی فضائی دفاعی فورسز نے میزائلوں کو روکا اور انھیں مار گرایا،پینٹاگون کے مطابق اس حملے میں امریکہ ملوث نہیں تھا، وائٹ ہاؤس نے ان حملوں کو ایک دفاعی اقدام قرار دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس حملوں کے بعد ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ایران پر اسرائیلی حملوں کا لیک منصوبہ

یاد رہے کہ گذشتہ جمعے کو ایک ٹیلی گرام چینل نے ’مڈل ایسٹ سپیکٹیٹر‘ کے ذریعے کچھ مبینہ خفیہ امریکی دستاویزات شائع کی تھیں جن میں امریکہ کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے کا جائزہ لیا گیا تھا۔

چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دستاویزات امریکی انٹیلیجنس سے وابستہ ایک اہلکار نے انھیں فراہم کی ہیں،امریکی خفیہ امریکی دستاویزات لیک ہونے سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔

امریکی سپیس انٹیلیجنس ایجنسی اور امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے تیار کردہ یہ دستاویزات ’فائیو آئیز‘ یعنی امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے پانچ ملکی انٹیلیجنس اتحاد کے ساتھ شئیر کی جانی تھیں۔

یاد رہے ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے تھے، اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے زیادہ تر فضا میں ہی روک کر تباہ کر دیا گیا،اس سے قبل رواں سال اپریل میں شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرونز اور میزائل داغے تھے۔

مزیدخبریں