ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس کا سپریم کورٹ میں آخری روز، انسانی حقوق کی یادگار کا افتتاح کر گئے

Out Going Chief Justice of Pakistan, CJ Qazi Faiz Isa, city42, Monument of Human Rights
کیپشن:   قاضی فائز عیسیٰ اپنے مختصر دور کے دوران سپریم کورٹ کو کیسے بد ل گئے یہ تو آنے والے سالوں اور مہینوں کے دوران رفتہ رفتہ سمجھ آتا رہے گا تاہم، سپریم کورٹ میں ان کی بنوائی ہوئی سادہ اور کم خرچ لیکن ازحد  پر وقار انسانی حقوق کی یادگار ایسی ظاہری تبدیلی ہے،  جو یہاں آنے والے ہر شہری کو واضح نظر بھی آتی ہے اور متوجہ بھی کرتی ہے، اس یادگار کے قریب جانے والا کچھ نہ کچھ لے کر ہی واپس جاتا ہے۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سی جے قاضی فائز عیسی نے اپنے کام کے آخری روز   سپریم کورٹ کے احاطہ میں تعمیر کی گئی "انسانی حقوق کی یادگار"  کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر مختصر گفتگو کرتے ہوئے سی جے قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احاطہ میں یہ جگہ خالی پڑی تھی، اب یہاں انسانی حقوق کی یادگار بن گئی ہے۔ اس موقع پر یادگار کی تعمیر کے کنسلٹنٹ نے انہیں تعمیر کے کام کے متعلق بریفنگ دی۔

 یہ یادگار گذشتہ ایک سال سے سپریم کورٹ میں زیر تعمیر تھی جو اب آخری مراحل میں ہے۔ اس یادگار میں خوبصورت مرمر کے  کئی کیوب بنائے گئے جہاں انسانی حقوق اور شرفِ انسانی کو ڈسکرائب کرنے والے اقوال، عبارتیں اور  شعر اور عبارتیں نفیس خطاطی کے نمونوں کی شکل میں دیکھنے والوں کو انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں سے آگاہی دیتی ہیں۔  

ان کیوبس پر زندہ رہنے کا حق، اجتماع کا حق، عوامی مقامات تک بلاتفریق رسائی، ملکیت کا حق، جینے کی آزادی، تجارت کی آزادی، اظہار کی آزادی، نقل و حرکت کی آزادی، ملازمتوں میں امتیازی سلوک کی ممانعت، اقرار جرم پر مجبور کرنے کی ممانعت،  وکیل کا حق،اور غیر قانونی حراست کی ممانعت جیسی عبارتیں کندہ ہیں۔

سی جے کے لئے کورٹ روم نمبر ایک میں کئے گئے ریفرنس میں میڈیا کے نمائندوں کو نہیں بلایا گیا تھا۔ تاہم انسانی حقوق کی یادگار کے رسمی افتتاح کے وقت کسی کو نہیں روکا گیا تھا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میڈیا کے بعض نمائندوں نے آؤٹ گوئنگ سی جے کے آخری دن کو خڑاب کرنے کی بچگانہ کوششیں بھی کیں۔ ایک نے  سوال کا گولہ داغا کہ انسانی حقوق کی  اس یادگار پر لکھا ہے کہ "تعلیم پر سب کا حق ہے، انصاف پر سب کا حق ہے تو کیا آپ کے دور میں اس پر عملدرآمد کیا گیا"۔
ایک اور مجاہدنے ایک گولا داغا, " کیا آپکے دور میں سیاسی جماعتوں کو اپنی سرگرمیاں کھل کر کرنے کی اجازت دی گئی"

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے  ان سوالات کو نظر انداز کر دیا اور  یادگار کے کنسلٹنٹ  کو اپنی بریفنگ جاری رکھنے کا کہا جو انھیں اس خوبصورت اور منفرد  یادگار   کی تکمیل کے بارے میں بتا رہا تھا۔
 چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اپنے دور میں میڈیا  میں سیاسی رجحانات کی پیروی کرنے والے ایک مخصوص گروہ کے لوگوں کے ساتھ  تعلقات کبھی خوشگوار نہیں رہے۔ غالباً اس  وجہ سے بھی میڈیا کے نمائندوں کو قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ہونے والے تقریبات اور کھانوں میں بھی مدعو نہیں کیا گیا۔