(احمد منصور) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج دہشتگردی کی لعنت کا بہادری سے مقابلہ کررہی ہیں، پاکستانی عوام کے مسلسل تعاون سے انشاءاللہ کامیابی ہمارا مقدر ہوگی، ہر پاکستانی کی حفاظت اور سلامتی انتہائی اہم ہے، کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 25 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی کا دورہ کیا۔
نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی جبکہ شرکاء کو عالمی اورعلاقائی سیکیورٹی اور قومی سلامتی کی صورتحال پربریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر آرمی چیف نے نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج دہشت گردی کی لعنت کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں، پاکستانی عوام کے مسلسل تعاون سے انشاءاللہ کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ دانشوروں اور سول سوسائٹی کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری عوام، خصوصی طور پر نوجوان نسل پاکستان کے ریاستی اداروں کیخلاف جاری پروپیگنڈے کے بارے میں اپنی معلومات میں اضافہ کریں اور اس کا مقابلہ کریں۔
شرکاء کو غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، جس میں اسمگلنگ، بجلی چوری، منشیات کا پھیلاؤ، بارڈر کنٹرول کے اقدامات اور پاکستان سے غیرقانونی غیرملکیوں کی وطن واپسی شامل ہیں۔
غیرقانونی غیرملکیوں کی وطن واپسی اور ملک بدری کے موضوع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک پاکستانی کی حفاظت اور سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
جنرل عاصم منیر نے معیشت کی بہتری کیلئے کیے گئے متعدد فعال اقدامات جس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے نتیجے میں معیشت پر مثبت اثرات کو بھی اجاگر کیا۔
پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ فوج پاکستان کے عوام کی بہتری کیلئے ریاست کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں قومی اور صوبائی سطح پر پوری طرح مصروف عمل ہے، ہم ایک مضبوط قوم ہیں جس نے امن اور استحکام کے حصول کیلئے بہت سی آزمائشوں کو برداشت کیا۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی سالانہ نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں تمام مکاتب فکر کے نمائندے شریک ہوتے ہیں جبکہ 25 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں پارلیمنٹرینز، سول اور مسلح افواج کے سینئر افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت 98 شرکاء شرکت کر رہے ہیں۔