محمد عبداللہ ندیم: کیا لانگ مارچ کے فیصلے کا سورج گرہن سے کوئی تعلق ہے؟ سوشل میڈیا پر صارفین کا تبصرہ شروع ہوگیا۔
گزشتہ روز ایوان وزیراعلیٰ پنجاب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے جمعےکو لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ لبرٹی چوک لاہور سے ہمارا لانگ مارچ شروع ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مارچ پُرامن احتجاج ہوگا، ہم پر امن احتجاج کرتے ہیں، ہمارے جلسوں میں فیملیز آتی ہیں۔عمراان خان نے یہ بھی کہا کہ مجھے غیر ذمہ دار کہا گیا، کہا گیا کہ ملک مشکل میں ہے اور آپ اس وقت لانگ مارچ کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ عمران خان کا سورج گرہن کے فوراً بعد لانگ مارچ کا اعلان کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پہلے جمعے کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرنا تھا لیکن اب اچانک سورج گرہن ختم ہوتے ہی تاریخ کا اعلان کرنا انوکھی منطق ہے۔ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ’’ جمعہ کو اعلان کرنے کا کہہ کے اچانک سورج گرہن والے دن اعلان کر دیا،کچھ سمجھ آیا ؟‘‘
لوگوں کے جذبات اور سیاست سے کھیلنے کا پروگرام ہے،جہاں انٹرٹینمینٹ کا بھی وعدہ ہے،جمعہ کو اعلان کرنے کا کہہ کے اچانک سورج گرہن والے دن اعلان کر دیا،کچھ سمجھ آیا ؟؟ویسے تو لاش بھی مل گئی سیاست کیلئے #قاتل_مارچ_نامنظور pic.twitter.com/QooVWQefAn
— Azma Zahid Bokhari (@AzmaBokhariPMLN) October 26, 2022
اس حوالے سے لوگوں کا شبہ تب مزید بڑھ گیا جب کل عمران خان نے صحافی ارشد شریف کے جنازے کا بھی انتظار نہیں کیا اور اچانک لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا۔ کچھ صحافیوں نے اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ارشد شریف کے جنازے اور تدفین کا انتظار کر لینا چاہیئے تھا جو آخری وقت تک ان کے بیانیے کے ساتھ کھڑے تھے۔
متفق۔۔۔ https://t.co/pNvNGwDZ81
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) October 25, 2022
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ خان صاحب پہلے بھی کچھ ایسے فیصلے اپنے دورحکومت میں کر چکے ہیں جیسے کہ گزشتہ سال ڈی جی آئی ایس آئی کے تعیناتی کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار رہا ۔ اس وقت بھی سوشل میڈیا پر یہ چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ عین چاند گرہن کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 19 نومبر کو دنیا کے مختلف ممالک میں جزوی چاند گرہن لگا تھا اور 20 نومبر ،2021 کو لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔
سورج گرہن کے ختم ہوتے ہی عمران خان کا 28 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان
— Syed Hamid Falki (@shahfalki) October 25, 2022
اس سے پہلے جب DG ISI کیے تبادلے پر اختلاف ہوا تو محترم خان صاحب نے درخواست کر کے ادارے کو DG
کی تبدیلی کی تاریخ 18-19 نومبر 2021 کی دی جو کے چاند گرہن کی تاریخ تھی
یہ ملک کیسے چلتا رہا ہے? اندازہ کریں https://t.co/m0XfW1NhU0
اگر عام لوگوں کی بات کی جائے تو ہر فرد کی سورج گرہن اور چاند گرہن سے متعلق مختلف رائے ہے۔کچھ لوگوں کا یقین ہے کہ گرہن کے موقع پر بیشتر کاموں اجتناب کرنا چاہئے اور کچھ لوگ ان باتوں پر بالکل کان نہیں دھڑتے۔ خدا جانے کیا واقعی خان صاحب اپنے فیصلے ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں یا یہ محض ایک اتفاق ہے؟