فیس بک پر نئے الزامات، منافع میں 17فیصد اضافہ

26 Oct, 2021 | 01:13 PM

Ibrar Ahmad

ویب ڈیسک : فیس بُک کی وسل بلورفرانسیس ہاؤگن نے برطانوی پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب گاہ دنیا بھر میں مزید پرتشدد بدامنی کو ہوا دے گی کیونکہ اس کا الگورتھم انتشار پیدا کرنے والے مواد کی تشہیرہی کے لیے ڈیزائن کیاگیا ہے۔

فیس بُک کی شہری غلط معلومات کی ٹیم کے سابق پروڈکٹ منیجرفرانسیس ہاؤگن نے برطانیہ میں ایک پارلیمانی سلیکٹ کمیٹی کے روبرو یہ بیان دیا ہے۔
 فرانسس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ  سوشل نیٹ ورک نے تحفظ کولاگت گردانا ہے اوراسٹارٹ اپ کے کلچرکو تقدیس کا جامہ پہنایا ہے،جہاں سنگدلی کی حد تک انتشاری مواد کوبہترسمجھاگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میانماراورایتھوپیا  جیسے واقعات محض شروعات ہے کیونکہ  اسکرولنگ پر مبنی درجہ بندی دو کام کرتی ہے نمبر ایک  یہ تفرقہ ڈالنے اورانتشار پھیلانے والے انتہائی مواد کو ترجیح دیتی ہے اور بڑھاتی ہے۔ اور نمبر دو  یہ ایسے  اور اس جیسے اور  مواد پرتوجہ مرکوزکرتی ہے۔
 دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ اس کا اس سہ ماہی کا منافع نو ارب ڈالر سے زائد ہے۔  جبکہ اس کے صارفین کی تعداد بڑھ کر دو ارب نوے کروڑ ہوگئی ہے۔
 رپورٹ کے مطابق ان سارے الزامات کے باوجود فیس بک کے منافعے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔نئی رپورٹس میں فیس بک کو ویتنام میں ریاستی سنسر کے سامنے جھکنے کے الزام کا بھی سامنا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیس بک نے لسانی مسائل کی وجہ سے نفرت انگیز تقریر کو بین الاقوامی سطح پر پنپنے کی اجازت دی۔
امریکی سینیٹر رچرڈ بلومینتھل نے کہا ہے کہ اس بات کی نشاندہی  ہوچکی کہ فیس بک کے عہدیداروں نے اندرونی خدشات کو نظر انداز کیا اور لوگوں پر منافع کو ترجیح دی۔

مزیدخبریں