امریکا سمیت 10 یورپی ممالک کے سفیروں کی ملک بدری کا فیصلہ واپس

26 Oct, 2021 | 01:05 PM

Ibrar Ahmad

 ویب ڈیسک : ترکی کے صدر رجب طییب اردوغان نے  کہا ہے کہ یہ ملک اب مستقبل میں محتاط رہیں گے ۔ انہوں نے امریکہ اور جرمنی سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا اعلان کر دیا ہے۔  

امریکہ اور دیگر مذکورہ ممالک نے بیان جاری کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے اس کنونشن کا احترام کرتے ہیں جو سفیروں کو اس بات کا پابند کرتی ہے کہ وہ اپنے میزبان ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخت نہ کریں۔ اس کے بعد صدر اردوغان نے بھی اپنے فیصلے سے واپسی کا اعلان کیا۔
گذشتہ ہفتے صدر اردوغان نے ترک جیل میں قید سول سوسائٹی کے رہنما عثمان کاوالا کی رہائی کی اپیل کرنے پر امریکہ، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں کو ’ناپسندیدہ‘ (پرسونا نان گریٹا) قرار دینے کا حکم دے دیا تھا
 اپنی اتحادی پارٹی سے ملاقات کے بعد انہوں نے ٹی وی  پر ایک بیان جاری کیا کہ  10 سیفر سبق سیکھ چکے ہیں اور اب وہ مزید محتاط رہیں گے۔

اردوغان کے 19 سالہ دورِ اقتدار میں ترکی اور مغرب کے درمیان سنگین ترین سفارتی بحران ٹل جانے کے بعد ترک لیرا کی قدر میں اضافہ ہوا ہے، جو ڈالر کے مقابلے پر کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
یادرہے سفیروں کے مشترکہ بیان میں امریکا، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئڈن نے کافالا کیس کے جلد اور انصاف پر مبنی حل کا مطالبہ کیا تھا۔ جس پران ممالک کے سفرا کو منگل کو ترک وزارت خارجہ طلب کیا گیا تھا۔عثمان  کوالاکو 2020 میں غازی احتجاج کے الزامات سے بری کردیا گیا تھا لیکن انہیں گھر پہنچنے سے قبل ہی دوبارہ 2016 کی فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزیدخبریں