ویب ڈیسک: صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے امریکا آنے والے غیرملکیوں کے لئے نئے قوانین متعارف کرادئیے۔ امریکا داخلے پر سی ڈی سی ( سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول) کے فرنطینہ افسر مسافروں کی ائرپورٹ پر چیکنگ کریں گے۔
کورونا ٹیسٹ اور ویکسینشن ریکارڈ کیلئے ائرلائنز ذمہ دار
ائیر لائنزتمام مسافروں کے ویکسینیشن ریکارڈ کی تصدیق و شناخت کی ذمہ دار ہوں گی۔ ویکسینیشن ہو یا نہ ہو لیکن ائرلائنز مسافروں کا تمام ریکارڈ مہیا کرنے کی پابند ہوں گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں ائرلائن کو فی مسافر 35 ہزار ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے۔8 نومبر سے نافذ العمل ان قوانین کے مطابق امریکا آنے کے خواہش مند تمام غیر ملکیوں کو فلی ویکسینیٹڈ ہونا چاہئیے۔ امریکا آمد کیلئے طیارے پر سوار ہونے سے قبل کورونا ٹیسٹ لازمی ہے ۔ ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کے باوجود سفر کیلئے روانگی سےقبل تین دن کے اندر اندر کورونا منفی ٹیسٹ ہونا ضروری ہے۔ جن مسافروں کی ویکسینیشن نہیں ہوئی انہیں سفر سے ایک روز قبل کورونا کا منفی ٹیسٹ رزلٹ پیش کرنا ہوگا۔18 سال سے کم عمر بچوں کے لئے فل ویکسینیٹڈ ہونا ضروری نہیں تاہم دو سال سے لے کر 18 سال تک کے بچوں کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ لازمی ہے۔
کون لوگ ویکسینیشن سے مستثنا ہیں
اسی طرح ایسے افراد جن کے ممالک میں ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ، یاایسے لوگ جو کووڈ19 کے حوالے سےکلینکل ٹرائل کا حصہ رہے ہوں۔ یا جنہیں ویکسین سے الرجی ہو کو ویکسینشن سے مستثنا قراردیا گیا ہے۔ تاہم ایسے تمام مسافروں کو اپنے ملکوں کی جانب سے سرکاری خط پیش کرنا ہوگا کہ ان کا سفر سیاحت کے لئے نہیں بلکہ انتہائی ناگزیر وجوہات کی بنا پر کیا جارہا ہے۔ امریکا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے منظور شدہ تمام ویکسینز کو موثر قرار دیا ہےجن میں ، فائزر، موڈرنا، جانسن اینڈ جانسن، آسٹرازینکا، اور چین کی سائنو فارم او سائنو ویک ویکسینز شامل ہیں۔ '' مکس اینڈ میچ'' فارمولے کے تحت لگائی جانے والی ویکسین کی بھی اجازت ہوگی۔
ٹرمپ دور کی پابندیاں کن ممالک پر نافذالعمل
یادرہے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر جنوری2020 میں امریکی شہریوں کے علاوہ چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگا دی تھی اسی طرح برازیل، ایران، برطانیہ، آئرلینڈ، زیادہ تریورپی ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی تھی صدرجو بائیڈن نے نہ صرف ان پابندیوں کو برقرار رکھا بلکہ اس فہرست میں جنوبی افریقا اور بھارت کو بھی ڈال دیا۔ تاہم اب اپنے یورپی اتحادیوں کے دباؤ پر ان پابندیوں کواٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ائرلائن انڈسٹریز کا کاروبار 2023 تک بحال ہونے کی امید
ائر لائن انڈسٹری امریکا نے فیصلے کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں سے عالمی سفر کیلئے ٹکٹوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے ائرلائن انڈسٹری لاتعداد خاندانوں ، دوستوں اور ساتھیوں کو جو وبا کے باعث تقریبا 2 سال سے نہیں مل پائے ملانے کے لئے اور محفوظ سفر کے لئے پرعزم ہے۔ یادرہے کورونا سے قبل ایک ماہ میں اطلانتک کیلئے امریکا سے 29 ہزار پروازیں روانہ ہوتی تھیں جبکہ اس ماہ صرف 14 ہزار فلائٹس شیڈول ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے 8 نومبر کے بعد امریکا میں ائر لائنز کے کاروبارکی بحالی کے سفر کا آغاز ہوگا اور 2023 سے قبل مکمل بحالی کی امید نہیں۔