(سٹی 42) پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) نے سابق ٹیسٹ اوپنر محسن حسن خان کو کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق چار ارکان پر مشتمل کرکٹ کمیٹی میں سابق کپتان وسیم اکرم، مصباح الحق اور وویمنز ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز بھی شامل ہوں گی۔ کرکٹ کمیٹی ملک بھر میں کرکٹ اور کرکٹرز کے معاملات کی نگران ہوگی اور تمام پالیسی فیصلے کرنے سے قبل اس بارے میں سفارشات چیئرمین کو دے گی۔
کمیٹی کا مقصد ہر سطح پر کھیل کو فروغ دینا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں پلیئنگ کنڈیشن بھی یہی کمیٹی بنائے گی اور یہی کمیٹی سلیکشن کمیٹی کا بھی تقرر کرے گی. احسان مانی کا کہنا تھا کہ کپتان کا تقرر جیسے ہوتا ہے ویسے ہی ہوگا لیکن اس میں کرکٹ کمیٹی کی رائے شامل ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو صرف الاؤنس ملیں گے، تنخواہ نہیں ملے گی۔
چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سبحان احمد نے بتایا کہ کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین محسن خان کو مقرر کیا گیا ہے جب کہ زاکر خان کرکٹ کمیٹی کے سیکریٹری ہوں گے۔ چیئرمین کرکٹ کمیٹی محسن خان نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کو ایک ایک بات سے باخبر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 4 سال کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام نہیں کیا لیکن کمیٹی مکمل میرٹ پر کام کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہے ایک بڑا کھلاڑی وزیر اعظم اور کرکٹ کی ذمہ داری احسان مانی کے پاس ہے, قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں عروج اور مصباح الحق کا ہونا بہت اچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویمن کرکٹ کو بھی بہتر کرنا ہے، کسی کو نوکری دینے آئے ہیں نہ نکالنے آئے ہیں بلکہ صرف آئیڈیاز شئیر کرنا ہیں۔عروج ممتاز نے کہا کہ کمیٹی میں شامل ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے, ان کا کہنا تھا کہ ویمن کرکٹ میں بہت بہتری کی ضرورت ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ ہمارے پاس چیزوں کو کرکٹ میں شامل کروانے کا موقع ہے،ابھی کھیل رہا ہوں اس لئے معاملات کا علم ہے، اتنی کرکٹ کھیلی ہے کہ مسائل جانتے ہیں، کوشش ہے تمام چیزوں میں بہتری لائی جائے۔
قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ شاید ہم نے سرفراز احمد پر زیادہ دباؤ ڈال دیا ہے، سرفراز کی پرفارمنس بہت زبردست ہے اور امید ہے کہ آگے جا کر وہ مزید بہتر ہو جائے گا۔ کرکٹ کمیٹی اپنی سفارشات کو مکمل کرنے کے لیےپی سی بی کے کسی بھی شعبے سے خفیہ معلومات حاصل کرسکتی ہے جب کہ کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ چیئرمین کی منظوری سے کچھ اراکین کا تقرر کرسکتی ہے۔