سٹی42: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کا شیدول فائنل کرنے کے لیے 29 نومبر کو بورڈ میٹنگ بلالی۔
آئی سی سی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ میٹنگ آن لائن منعقد ہوگی اور ممبرز کو ایجنڈا بھیج دیا گیا ہے۔ ایجنڈا میں چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا معاملہ سر فہرست ہے۔
پاکستان کے بعض سپورٹس رپورٹر مسلسل افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ انڈیا جو ہائی برڈ ماڈل چاہتا ہے اس پر آئی سی سی کے بورڈ کے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ پاکستان کا بورڈ پہلے ہی بتا چکا ہے کہ پاکستان سے نام نہاد ہائی برڈ ماڈل کی توقع نہ رکھی جائے۔ یہ تحریراً بتایا جائے کہ پاکستان آ کر کھیلنے میں بھارت کی ٹیم کو کیا تکلیف درپیش ہے۔
پاکستان کے اس دلیرانہ مؤقف کی موجودگی میں بورڈ کے اجلاس میں نام نہاد ہائی برڈ ماڈل پر سوچنے کی زحمت کئے جانے کا کوئی امکان نہیں۔ چیمپئینز ٹرافی کے سادہ حقائق میں سے ایک اہم حقیقت یہ ہے کہ آئی سی سی کے سینئیر ترین ذمہ دار پاکستان کے دورے کر کے اور سکیورٹی سے متعلق ماہرین کی خصوصی ٹیمیں بھیج کر یہاں سکیورٹی کے لئے کئے جا رہے انتظامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اور یہی رپورٹیں آئی سی سی کو بھی پیش کر چکے ہیں۔
بھارت کے پاس پاکستان آ کر نہ کھیلنے کا درحقیقت کوئی بھی قابل قبول جواز اور عذر نہیں ہے۔ پاکستان بورڈ اس بات پر سنجیدہ ہے کہ اگر بھارت پاکستان کے کرکٹ مفادات کو نقصان پہنچانے سے باز نہین آئے گا تو پاکستان مستقبل میں بھارت کے ساتھ کرکٹ کے رشتے پر بہت سنجیدگی سے نظر ثانی کرے گا۔ پاکستان کے آپشنز میں بھی بھارت کا کرکٹ کی دنیا میں ہر سطح پر بائیکاٹ کرنا شامل ہو گا۔
آئی سی سی کو براڈ کاسٹرز کی جانب سے شیڈول کے جلد اعلان کے لیے دباؤ کا سامنا ہے اور براڈ کاسٹ رائٹس کے مطابق پاک بھارت میچ نہ ہونے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کاروباری قضیہ کو حل کرنے کے لئے آئی سی سی کے پاس صرف ایک آپشن ہے وہ بھارت کو پاکستان آ کر اچھے بچوں کی طرح اپنے میچ کھیلنے پر مجبور کرنا ورنہ بھارت کے خلاف تادیبی کارروائی کرنا ہے۔