سٹی42: منگل کی صبح وفاقی دارالحکومت سے تشویش ناک اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔پہلے اسلام آباد میں شر پسندوں نے سری نگر ہائی وے پر ڈیوٹی پر کھڑے رینجرز اہلکاروں پر تیز رفتار گاڑی چڑھا کر چار اہلکاروں اور ایک سویلین کو شہید کر دیا ۔ اس کے بعد یہ اطلاع آئی کہ پی ٹی آئی کے بانی کی بیوی بشریی بی بی بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکن چھبیس نمبر چونگی سے ممنوعہ ریڈ زون کی طرف روانہ ہو گئے۔ اس وقت وفاقی دارالحکومت میں امن و امان برقرار رکھنے، سفارتخانوں، سرکاری تنصیبات اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنے کے لئے فوج طلب کی جا چکی ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ فوج کے جوانوں کو وفاقی دارالحکومت میں شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے اختیارات کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔
صبح ساڑھے چھ بجے تک اسلام آباد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی گاڑیوں کا ایک قافلہ لے کر اسلام آباد کے سیکٹر جی 11 تک پہنچ گئی ہیں۔ اب تک کسی نے ان کے قافلے کا راستہ نہیں روکا۔
پی ٹی آئی کے اندر پھوٹ اور شدید اختلاف
دوسری جانب غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا سے جتھے لے کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے والے پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ، علی امین ، بانی کی بیوی بشریٰ بی بی اور دیگر کو وفاقی دارالحکومت میں گھس کر امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے سے روکنے کے لئے وفاقی حکومت نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگ جانی میں اپنا دھرنہ دینے کی آپشن دے دی تھی، جس کو لے کر پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل جا کر اپنے لیدر عمران خان سے ملاقاتیں کیں۔
دوسری ملاقات میں مبینہ طور پر بانی نے ہدایت کی کہ پی ٹی آئی کے کارکن ڈی چوک کی بجائے سنگ جانی چلے جائیں۔ مبینہ طور پر بانی نے یہ ہدایت بیرسٹر گوہر کے فون پر خود ریکارڈ بھی کر دی۔ بیرسٹر گوہر نے واپس آ کر علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کو یہ ویڈیو دکھا دی۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا ۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی فیصلے پر کارکن راضی نہیں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نےمکمل خاموش ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی خاموش ہے۔ پی ٹی آئی کے دونوں رہنما پختونخوا سے لائے ہوئے جتھوں کو لے کر سنگ جانی جانے یا کوئی اور فیصلہ کرنے مین ناکام ہیں اور مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
علی امین نکے حوالے سے معلوم ہوا کہ اس نے کہا ہے کہ کارکنوں کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد کی بانی پی ٹی آئی سے دوسری ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد کی بانی پی ٹی آئی کیساتھ ، 40 منٹ تک جاری رہنے والی دوسری مرتبہ کی بات چیت میں بیرسٹر گوہر نے احتجاج اور حکومت کی طرف سے آپشنز سےبانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
اس دوسری ملاقات میں بانی نےبشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کیلئے اہم پیغام ریکارڈ کروایا تھا۔
بانی کے ویڈیو پیغام ر کے ساتھ بیرسٹر گوہر بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو یہ ویڈیو پیغام دکھانے کیلئے روانہ ہوئے تھے۔ ویڈیو پیغام سننےکےبعد بشریٰ بی بی، علی امین گنداپور اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے آئندہ کےلائحہ عمل کے اعلان کا امکان تھا۔
پیر کی رات وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا تھا کہ ہم نے مظاہرین سے کہا تھا ڈی چوک پر جس نے بھی جلسہ کیا کبھی اجازت نہیں ملی، درخواست دیں اور سنگجانی چلے جائیں۔
وزیر داخلہ نے خبردار کیا تھا کہ کسی شر پسند کو اسلام آباد مین داخل نہین ہونے دیا جائے گا، چاہے 245 لگانا پڑے یا کرفیو تک جانا پڑے، وفاقی دارالحکومت میں ریاست کی رٹ قائم رکھی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ حکومت انسانی جانوں کے تحفظ کے لئے ہر ممکن لچک دکھا رہی ہے اور ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے۔ پہلے ہی بتارہےہیں، نقصان ہوا تو ہم ذمے دار نہیں ہوں گے۔