وسیم عظمت: منگل 26 نومبر کو علی الصبح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے حوالے سے انتہائی اہم خبر آ گئی ہے۔
کچھ دیر پہلے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے بارے میں اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر رینجرز کے ڈیوٹی پر کھڑے اہلکاروں پر اندھا دھند گاڑی چڑھا کر چار بے گناہ اہلکاروں کو شہید کئے جانے، چونگی نمبر 26 پر پولیس اہلکار کو گولی مارے جانے کے واقعات کے بعد وفاقی حکومت نے مجبوراً امن و امان برقرار رکھنے کے لئے وفاقی دارالحکومت میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لی ہے۔
وزارت داخلہ نے آج 26 نومبر کو فوج طلب کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
اسلام آباد میں فوج کو کسی شر پسند کو دیکتے ہی گولی مار دینے کے اختیارات اور حکم دیا گیا ہےْ ۔
آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بھی بلا لیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کےدھاوے میں شریک شر پسندوں نے سری نگر ہائی وے پر رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہوگئے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان شہید اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں ۔اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کئی دفعہ کی گئی جب کہ منگل کی صبح فوج طلب کئے جانے تک کسی پولیس اہلکار کے پاس بندوق نہیں تھی اور وہ شر پسندوں کا سامنا صرف شیلڈوں اور ربر کی معمولی گولیوں کی مدد سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیلاروس کے صدر اور ان کے معزز ساتھیوں کی موجودگی میں ریاست کی رٹ کا تمسخر
دوست ملک بائیلو رشیا کے صدر اور ان کے ساتھ 68 نمایاں شخصیات اور اعلیٰ ریاستی اہلکاروں کا وفد اس وقت اسلام آباد کے دورے پر آیا ہوا ہے۔ اس وفد کی موجودگی میں وفاقی دارالحکومت میں امن تباہ کرنے اور ریاست کی writ کا تمسخر اڑانے کے لئے ایک بار پھر سازشی انداز میں دارالحکومت پر دھاوا بولنے کی کوشش کی گئی ہے جس کے جواب مین وفاقی حکومت نے آخری حد تک لچک، تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا جس کے جواب میں شر پسندوں نے یہ کیا کہ آج 26 نومبر کی رات علی اصبح اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے (کشمیر ہائی وے) پر رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں پر اندھا دھند تیز رفتار گاڑی چڑھا دی۔ اس دہشتگردی میں چار رینجرز اہلکار شہید ہو گئے، ان کے ساتھ ایک سویلین شہری بھی شہید ہوا اور کئی رینجیرز اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پیر کی شب پی ٹی آئی کے جتھوں کو وفاقی دارالحکومت کا امن بچانے کی خاطر سنگ جانی جا کر دھرنہ دینے کی آپشن تک دے دی تھی۔ اس وقت انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اسلام آباد کے اندر شر پسندی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور آرٹیکل 245 نافذ کرنے سے لے کر کرفیو نافذ کرنے تک کچھ بھی مناسب اقدام کرنے سے گریز نہیں کیا جائے گاْ