سٹی42: بھارت کی ریاست راجستھان میں ریاستی اسمبلی کےانتخابات میں 71.74 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق مردوں سے زیادہ ووٹ عورتوں نے کاسٹ کئے۔
بھارت کے آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات کے پیش نظر راجستھان کے ہفتہ کے روز ہونے والے انتخابات کو مودی سرکار اور اس کی حریف کانگرس کے متعلق عوام کی رائے جاننے کا موثر ذریعہ تصور کیا جا رہا تھا اور ان انتخابات پر پورے بھارت کی نظر ہے۔ راجستھان میں نتائج کا اعلان 3 دسمبر کو ہو گا۔
کئی ہفتوں کی ہائی وولٹیج مہم کے بعد، راجستھان کے انتخاب میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں پولنگ بوتھ پر پہنچے۔صبح سات بجے پولنگ شروع ہونے سے بہت سے بہت پہلے ہی ووٹرز، نوجوان اور بوڑھے پولنگ مراکز پر قطار میں کھڑے تھے۔ ڈالے گئے ووٹوں کی مجموعی شرح 71.74 فیصد رہی۔
ریاست میں 5.25 کروڑ سے زیادہ اہل رائے دہندوں کی طرف سے 1,862 امیدواروں کی قسمت پر مہر لگائی گئی، جن میں سے تقریباً 33 فیصد کی عمریں 30 سال سے کم ہیں۔ 200 میں سے 199 حلقوں میں پولنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک سخت سیکورٹی کے درمیان ہوئی۔ ووٹنگ کو شام 6 بجے کے بعد کچھ بوتھس کے لیے بڑھا دیا گیا تھا بشرطیکہ ووٹر 6 بجے سے پہلے بوتھ پر پہنچ چکے ہوں۔
راجستھان انتخابات میں 71.74 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
جیسے ہی راجستھان اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ کا اختتام ہوا، تشدد کے چند چھوٹے موٹےواقعات کے ساتھ 70 فیصد سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔ راجستھان میں 200 میں سے 199 سیٹوں پر پولنگ ہوئی۔ سری گنگا نگر کی کرن پور سیٹ پر کانگریس امیدوار گرمیت سنگھ کونار کی موت کی وجہ سے اس حلقے میں الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا۔
راجستھان کے ہفتہ کے روز ہونے والے الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں کا دباؤ غیر معمولی تھا، بہت سے پولنگ سٹیشنوں پر شام چھ بجے پولنگ ختم ہونے کے وقت بھی ووٹروں کا ہجوم تھا۔ قانون کے مطابق چھ بجے کے بعد صرف ان ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوتی ہے جو پولنگ سٹیشن کی حدود کے اندر پہنچ چکے ہیں۔ لیکن اس ریاستی انتخاب میں بعض پولنگ سٹیشنوں پر رات نو بجے تک ووٹ بھگتائے جانے کی اطلاعات ہیں، کیونکہ وہاں ووٹ کاسٹ کرنے کے متمنی ووٹروں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔
اس الیکشن کی اہم بات کانگرس کے ایک امیدوار سچن پائلٹ کا کانگرس کی قیادت کے ساتھ مقامی مسائل پر مناقشہ تھا، بارتیہ جنتا پارٹی نے سچن پائلٹ کو اپنے ساتھ ملانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اب تک کانگرس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کانگریس لیڈر سچن پائلٹ کا ہفتہ کےروز پولنگ کے خاتمہ پر کہنا تھا کہ "پہلے، ہمیں انتخابات جیتنے کی ضرورت ہے اور میں نے ہمیشہ لوگوں کے مینڈیٹ کو قبول کیا ہے اور اب بھی کر رہا ہوں۔ 3 دسمبر کو نتائج کے بعد، اگر ہم اکثریت کا ہندسہ عبور کرتے ہیں، تو کانگریس ایم ایل اے اور قیادت انفرادی ذمہ داریوں کا فیصلہ کریں گے،"۔پائلٹ نےکہاکہ لوگوں نے فیصلہ لیا ہے اور راجستھان کے مستقبل پر مہر لگا دی ہے۔ مجھے امید ہے کہ کانگریس کو 3 دسمبر کو اکثریت ملے گی۔ انتخابات بہت اچھے طریقے سے ختم ہو چکے ہیں، اب سبھی 3 دسمبر کا انتظار کریں گے اور مجھے امید ہے کہ کانگریس راجستھان میں اپنی حکومت بنائے گی.اگر ہم اکثریت کا ہندسہ عبور کرتے ہیں، تو کانگریس ایم ایل اے اور ہائی کمان فیصلہ کریں گے کہ کسے کیا رول دیا جائے گا۔
راجستھان میں غیر قانونی نقدی، شراب، منشیات اور دیگر ممکنہ انتخابی ترغیبات کی ضبطی کل 690 کروڑ روپے تھی، جو کہ 2018 میں ہونے والے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں 970 فیصد زیادہ ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق شام 5 بجے تک راجستھان میں 68.24 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے جو آخر تک بڑھ کر 71 فیصد سے بھی زیادہ ہو گئے۔
تشدد کے چند آوارہ واقعات کو چھوڑ کر مجموعی طور پر پولنگ پرامن طریقے سے گزر گئی۔