ویب ڈیسک : چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے بغیر بے نظیر بھٹو وزیراعظم نہیں بن سکتی تھیں، خدشات کے باوجود وزیراعظم بننے کیلئے انہیں ووٹ دیا، ہم اپنے حصے کی بہت زیادہ قربانی دے چکے اب کسی اور کی باری ہے۔
حیدرآباد کے قلعہ گراؤنڈ میں سانحہ پکا قلعہ کے شہداء کی برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ زندہ قومیں جب آگے بڑھتی ہیں تو دیکھتی ہیں کہ کس نے قربانیاں دیں جس کی وجہ سے منزل نظر آرہی ہے، ہم اپنے حصے کا سندھ کو جوڑ کر رکھنے کا بھائی چارہ قائم کرنے کا کام کرچکے، تم نے 15 سالوں میں جس طرح نفرتیں بانٹی ہیں ہمارے پاس بھی کوئی گلاب نہیں، یہ 50 سال ہُجت تمام ہوئی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کا تو 97 فیصد کراچی دیتا ہے، ایک طرف وہ ہیں جو سندھ کے بجٹ کا 100 فیصد دیتے ہیں۔ اور ایک طرف وہ جو استعمال کرتے ہیں اس طرح تو گھر نہیں چلتے ملک کیسے چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو محترمہ کی شہادت پر نشانہ کراچی اور حیدرآباد کو ںشانہ بنایا گیا، ایم کیو ایم سے پہلے سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کا آج کی طرح ہی حال مختلف تھا، خلیج، اجنبیت پہلے سے موجود تھی، لڑاؤ اور تقسیم کرو کی پالیسی پر کام کرنے والے اس بات سے ڈریں کہ ایم کیو ایم کوئی فیصلہ نہ کردے، انہوں نے سوچا خلیج اور تقسیم کی دیوار جو ہے اسے ایم کیو ایم مٹا نہ دے ، 30 ستمبر کو اس شہر میں چُن چُن کر اردو بولنے والوں کو شہید کیا گیا ، آج تک اس واقعے پر انصاف نہیں دیا گیا، پاکستان کے نظام پر یہ سوال ہے ۔