ویب ڈیسک : وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں، پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے افغانستان سے آپریٹ ہوئے، منظم منصوبہ بندی سے چینی شہریوں پر حملے کرائے گئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو مدد دی جارہی ہے، ہم افغان عبوری حکومت سے ٹی ٹی پی کی قیادت کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتےہیں لیکن دہشت گردوں کو گرفتار کرنا ہوگا، چین کا پاکستان سے اقتصادی تعاون بہت اہم ہے، بشام حادثہ پر آج بریفنگ دی جائے گی، کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لئے ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے، پاکستان میں چینی باشندوں پر حملوں کے لئے افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے، چائنہ اور پاکستان کا تعلق ہمارے لیے اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کی مختلف فارم پر حمایت کرتے ہیں، سرحدی علاقوں سے ٹی ٹی پی کو استعمال کیا جا رہا ہے، بشام میں حالیہ حملہ ہوا اس میں چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے، چائنیز سیکیورٹی ہمارے ئے بہت اہم ہے، سیکیورٹی کے لئے نیا نظام لائے ہیں۔
وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا کہ افغانستان فوری طور پرٹی ٹی پی کے عہدیداروں کو گرفتار کرے، کچھ علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں پاکستان چائنہ اقتصادی تعاون کی کوششوں کو اپنے مفادات کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں، ہم نے افغانستان کی حکومت سے ٹی ٹی پی کی تمام قیادت کو گرفتار کرنے کی درخواست کی ہے، بختیار شاہ، قاری اسد اللہ اور خان لالہ بشام حملے میں ملوث ہیں، یہ سب افغانستان میں موجود ہیں، افغانی حکومت سے ملزمان کو گرفتار کر کے ہمارے حوالے کرنے کا کہا ہے، ہم اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن افغانستان حکومت کو ہمارے خدشات کو ختم کرنا ہو گا۔
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان باشندوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تمام افغانیوں کو واپس جانا ہو گا، ابھی تک پاک افغان بارڈر پر 80 کلومیٹر کا ایسا علاقہ ہے جہاں باڑ نہیں لگائی جا رہی، دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کو 3 سے 4 جگہوں پر چیک کیا گیا، کے پی کے اور بلوچستان میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لئےاقدامات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پریس کانفرنس میں شریک نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا رائے طاہر نے کہا کہ چینی باشندوں پر حملے میں ملوث ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے، حملے میں ملوث چند دہشت گردوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے، 25 مارچ کو ایک کار میں سوار خود کش حملہ آور نے بشام کے قریب بس کے ساتھ گاڑی کو لگا کر اڑا دیا، جس سے بس میں آگ لگی اور بس کھائی میں گر گئی، جائے حادثہ سے ہر ممکن شواہد اکھٹا کیا گیا، جائے وقوعہ سے گاڑی کا چیسز نمبر ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2006 ماڈل گاڑی افغانستان کے لئے جاپان سے منگوائی گئی اور وہاں سے پاکستان سمگل کی گئی، جائے حادثہ کے قریب دہشت گردوں کا ایک موبائل فون بھی ملا، اس فون سے پتا چلا کہ اس میں 2 سمز استعمال کی گئیں، پتا چلا کہ مانسہرہ ضلع کا عادل شہباز یہ فون استعمال کرتا رہا، اس سے قبل یہ فون شفیق قریشی نامی شخص استعمال کرتا رہا ہے، عادل شہباز اور شفیق قریشی کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار ملزمان سے متعلق نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا نے کہا کہ عادل شہباز کا ٹی ٹی پی کے ایک دہشت گرد حضرت بلال سے رابطے میں تھا، حضرت بلال نے عادل شہںاز ، شفیق قریشی کی مدد سے ایک خودکش حملہ آور متقی کو دھماکے کے لئے استعمال کیا، خود کش حملہ آور کو دھماکے سے 4 ماہ قبل پاکستان بھجوایا گیا، گاڑی کو چمن بارڈر کے ایک علاقے سے پاکستان میں داخل کیا گیا، خود کش حملہ آور کو کنڑ میں تربیت دی گئی۔
خود کش حملہ آوروں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نومبر 2023 میں 4 خود کش حملہ آور پاکستان میں داخل ہوئے، 4 خود کش حملہ آور جہاں چھپے ہوئے تھے وہاں چھاپہ مار گیا لیکن متقی اور ایک دوسرا خودکش حملہ آور سوات فرار ہو گئے، متقی کو بعد ازاں عادل شہباز کے حوالے کیا گیا جو اسے ہری پور لے کے آیا، یہ تمام ڈیٹا عادل شہباز اور عمران سواتی کے فون سے برآمد کیا گیا ہے، عمران سواتی نے اڑھائی لاکھ کے عوض پاکستان میں داخل کی، گاڑی سمگل کرنے کے لئے 4 افراد استعمال کئے گئے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دہشت واقعات کی تفتیش اور دہشت گردوں سے متعلق ملنے والے تمام شواہد بھی پریس کانفرنس میں پیش کردئیے۔