سٹی42: سفارتی محاذپر پاکستان کو ایک اور کامیابی، امیر کویت اور امیر قطر پاکستان کا دورہ کرینگے، امیر کویت اور امیر قطر نے وزیراعظم کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی، پاکستان میں تعینات کویت اور قطر کے سفیرکی وزیراعظم سے الگ الگ ملاقات ، کویت کے سفیر نے کویت کے امیر کا دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرنے کاخط پیش کیا۔
سفارتی محاذ پر پاکستان کی مثبت پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے،امیر کویت اور امیر قطر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دورہء پاکستان کی دعوت کو قبول کر لیا،پاکستان میں تعینات کویت اور قطر کے سفراء نے وزیراعظم سے الگ الگ ملاقات کی ۔کویت کے سفیر نے وزیراعظم کو کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کا ایک خط پیش کیا جس میں امیر کویت کی جانب سے دورہء پاکستان کی دعوت قبول کرنے کا پیغام ہے۔
قطر کے سفیر نے وزیراعظم کو امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا خط پیش کیا جس میں امیر قطر نے دورہء پاکستان کی دعوت کو قبول کرنے کا پیغام دیا ہے،پاکستان کے کویت اور قطر کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے یہ ایک بڑی پیشرفت ہے،امیر کویت اور امیر قطر کا دورہء پاکستان کے کویت اور قطر کے ساتھ سرمایہ کاری اور دیگر شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے میں کارگر ثابت ہو گا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سےپاکستان میں تعینات کویت اور قطر کے سفراء نے الگ الگ ملاقات کی ۔
خط کو وصول کرتے ہوئے وزیراعظم نے 28 اپریل 2024 کو ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر امیر کویت سے ہوئی اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کیا ۔ وزیراعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان-کویت مشترکہ وزارتی کمیشن کا اگلا اجلاس 28 سے 30 مئی 2024 کو کویت میں منعقد ہو گا۔ وزیراعظم نے امیر کویت کے آنے والے دورہء پاکستان کے حوالے سے بھرپور تیاری پر زور دیا تا کہ دورہ سے باہمی فائدہ مند نتائج کو یقینی بنایا جا سکے ۔
وزیراعظم سے مبارک علی عیسیٰ الخطر نے بھی ملاقات کی۔ قطری سفیر نے وزیر اعظم کو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی طرف سے ایک خط پہنچایا ، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو دل کی گہرائیوں سے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید گہرا کرنے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو دونوں دارالحکومتوں کے درمیان وفود کے تبادلے کے ساتھ ہز ہائینس کے دورے کی تیاری شروع کرنی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اعلیٰ سطح کا دورہ نتیجہ خیز اور کامیاب ہو اور اس کے نتائج دونوں ممالک کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ہوں۔