ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور

 احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس میں احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

ترامیم کے مطابق نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے پابند ہوگا، کیس دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب اب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوئری کا آغاز کرنے کا پابند ہوگا، اس سے پہلے نیب 4 سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب انکوائری کے لیے وقت کی حد کا پابند نہیں تھا تاہم اب نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے پابند ہوگا، نیب گرفتاری سے پہلے کافی ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا اور ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14دن کردیا گیا۔

بل کے مطابق وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے جبکہ چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کر دیا گیا۔

بل کے مطابق چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے، ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں ادارے کے کسی سینئر افسر کو قائم مقام چیئرمین کاچارج ملے گا اور مالی فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں وفاقی یا صوبائی کابینہ کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے۔

کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بےقائدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی، کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کر سکے گا اور احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی، احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے لیے متعلق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہوگی۔

بل میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا، نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 40 روز میں مکمل ہوگا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی جبکہ چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا۔