(ویب ڈیسک ) ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوویڈ19 کو شکست دینے والے افراد کو کئی ماہ بعد بھی شدید دماغی تھکاوٹ یا دوسرے معنوں میں غائب دماغی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے دوران کوویڈ19کی ان طویل المعیاد علامات کا جائزہ لیا گیا جن کا سامنا کورونا مریضوں کو صحتیابی کے کئی ماہ بعد بھی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے محققین نے بتایا ہے کہ طویل المعیاد علامات وائرس سے متاثر ہونے کے 3 ماہ بعد بھی برقرار رہ سکتی ہیں۔ تحقیق میں لانگ کوویڈ کے شکار 278 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ان افراد نے 6 ماہ کے بعد دماغی علامات بدتر ہونے کو رپورٹ کیا، ان کے لیے جملے بنانا، توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوگیا اور غائب دماغی کا سامنا ہوا
شکاگو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے بیشتر مریضوں کو نیند ، مدافعتی نظام سے متعلق مسائل، تکلیف اور ہاضمے کے امراض جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ بہتر ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے مریضوں ملتے جلتے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ خاندان کے افراد اور ڈاکٹر بدلتی علامات کو سمجھ نہیں پاتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ایسے کتنے مریضوں کو اس مسئلے کا سامنا ہے تاہم ان کا تخمینہ ہے کہ کووڈ 1 کے 10 فیصد مریضوں کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے ضروری نہیں کہ معمر ہوں بلکہ 65 سال سے کم عمر مریضوں میں بھی اس کا خطرہ ہوتا ہے۔