(مانیٹرنگ ڈیسک) روس کا بیلاروس کے ساتھ جوہری ہتھیار رکھنے کا معاہدہ ہوگیا، معاہدے کے تحت روس اپنے جوہری ہتھیار بیلاروس میں رکھے گا۔
روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ بیلاروس کے ساتھ اس کی سرزمین پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کا معاہدہ کیا ہے، امریکا نے بھی یورپی اتحادیوں کی سرزمین پر جوہری ہتھیار رکھے ہوئے ہیں، روسی اقدام سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
روسی صدر پیوٹن نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیلاروس کے صدر طویل عرصے سے اپنے ملک میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کیلئے کہتے رہے تھے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی قوائد و ضوابط اور ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کیے بغیر ہم بھی امریکا کی طرح اپنے اتحادی ملکوں میں جوہری ہتھیار رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جوہری ہتھیار بیلاروس کے حوالے نہیں کر رہے، لیکن ہم بھی بلکل وہی کر رہے ہیں جو امریکا دہائیوں سے کرتا آ رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ یا پینٹاگون کی جانب سے پیوٹن کے اس اقدام پر کوئی ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا تاہم تبصرہ نگاروں کا خیال ہے کہ صدر پیوٹن کی جانب سے یوکرین جنگ کے مسئلے پر مغرب کے ساتھ بڑتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر بیلاروس میں اپنے جوہری ہتھیار نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ روس اب تک اس بات پر فخر کرتا رہا ہے کہ امریکا کی طرح انہوں نے جوہری ہتھیار اپنی سرحدوں کے باہر کبھی تعینات نہیں کیے ہیں۔
امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پیوٹن کے نیٹو کو ڈرانے کے کھیل کا حصہ ہے، کیونکہ روس کے پاس اپنے ملک میں ہی اس طرح کے کئی ہتھیار اور اسے سنبھالنے والے فوجی موجود ہیں تاہم بیلاروس میں ایسا کرنے کیلئے کوئی فوجی یوٹیلٹی موجود نہیں ہے۔