(سٹی42)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پٹیرولیم ندیم بابر کو کیوں ہٹایا گیا اس کے بارے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے وضاحت کردی، ان کا کہناتھا کہ پٹیرولیم بحران پر ان لوگوں کو اس لیے ہٹایا گیا کہ کسی کو بھی انکوائری سے متعلق ابہام نہ رہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کو ہٹائے جانے سے متعلق وضاحت کردی۔ان کا کہناتھا کہ پٹیرولیم بحران پر ان لوگوں کو اس لیے ہٹایا گیا کہ کسی کو بھی انکوائری سے متعلق ابہام نہ رہے۔ ندیم بابر اور سیکریٹری پٹیرولیم کیوں کہ عہدے سے ہٹادیے گئے اس لیے اب یہ لوگ انکوائری پر اثرانداز نہیں ہوسکیں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے شیریں مزاری اور شفقت محمود کی موجودگی میں پٹیرولیم بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ندیم بابر کا استعفیٰ طلب کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔
ذرائع ابلاغ سے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں ہیں کہ وزیر اعظم نے ندیم بابر کو ہدایت کی تھی کہ وہ مستعفی ہوجائیں، سیکریٹری پیٹرولیم کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ اربوں روپے کے اسکینڈل کی تحقیقات کی جائیں،جس پرانہوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا اور لاہورلاہور راوانہ ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکرٹری پٹیرولیم اسد حیاءالدین نے بھی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے۔
علاوہ ازیں پٹیرولیم بحران پر بننے والے کمیشن کی رپورٹ کابینہ میں پیش ہوئی تو وزیراعظم عمران خان نے فوری کارروائی کرنے کی بجائے مزید تحقیقات کے لئے 4 وفاقی وزراء کی کمیٹی تشکیل دی تھی۔کمیٹی میں وفاقی وزیر اسد عمر، شفقت محمود، شیریں مزاری اور اعظم سواتی شامل تھے۔
یا درہے کہ2020 میں ملک میں پیدا ہونے والے پٹیرولیم بحران پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کر دی گئی تھی۔وفاقی وزیر اسد عمرنے شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال جون میں پیٹرول بحران سامنے آیا تھا،وزیراعظم نے فیصلہ کیاکہ پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کی جائیں جوایف آئی اے نے کی،رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کی وجوہات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا،غیر قانونی تیل کی فروخت کو بھی رپورٹ میں سامنے لایا گیا۔